کینیڈا کا دولت اسلامیہ کے خلاف کارروائیوں میں شمولیت کا فیصلہ

کینیڈا کے وزیراعظم سٹیفن ہارپر نے کہا کہ دولت اسلامیہ ایک حقیقی خطرہ ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ امریکہ کی زیر قیادت اتحاد اس گروپ کی کارروائیوں کو مزید پھیلنے سے روکنے کے لیے اقدامات کرے۔

کینیڈا کی پارلیمنٹ نے دولت اسلامیہ کے خلاف عراق میں فضائی کارروائیوں میں شمولیت کی منظوری دی ہے، امریکہ نے کینیڈا کی پارلیمنٹ کے اس فیصلے کو سراہا ہے۔

تاہم پارلیمنٹ نے کینیڈا کی فورسز کو کسی طرح کے زمینی آپریشن کا حصہ بننے سے منع کیا۔

کینیڈا کے وزیراعظم سٹیفن ہارپر نے کہا کہ دولت اسلامیہ ایک حقیقی خطرہ ہے۔

اُنھوں نے کہا کہ امریکہ کی زیر قیادت اتحاد اس گروپ کی کارروائیوں کو مزید پھیلنے سے روکنے کے لیے اقدامات کرے جب کہ کوشش کی جائے کہ شدت پسند خطے سے باہر حملہ کرنے کی اہلیت حاصل نا کر سکیں۔

وائٹ ہاؤس کے ایک بیان میں کہا کہ امریکہ اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر دولت اسلامیہ کو ختم کرنے کے لیے اپنی کارروائیوں کو وسعت دے گا۔

دریں اثنا اقوام متحدہ کے شام کے لیے خصوصی مندوب نے کہا کہ کرد ملیشیاء شام کے شمالی شہر کوبانی کے دفاع کے لیے لڑ رہی ہے۔

اُنھوں نے کہا کہ کرد انتہائی بہادری سے لڑائی لڑ رہے ہیں لیکن اُنھیں دفاع کے لیے بین الاقوامی برداری کی مدد درکار ہے۔ اقوام متحدہ کے مندوب کا کہنا تھا کہ وہ علاقے جہاں دولت اسلامیہ کے جنگجوؤں نے قبضہ کیا وہاں اُنھوں نے بدترین تشدد کیا۔

اُدھر ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ صرف بمباری کافی نہیں ہے بلکہ ایک بڑے زمینی آپریشن کی ضرورت ہے۔

ترکی نے تاحال ایسا کوئی اشارہ نہیں دیا کہ وہ سرحد پار شام میں اپنے فوجی بھیجنے کے لیے تیار ہے۔

برطانیہ میں قائم انسانی حقوق کی تنظیم ’سیرئین آبزرویٹری فار ہیومین رائٹس‘ نے کہا کہ کوبانی پر قبضہ کرنے کے لیے گزشتہ تین ہفتوں سے جاری لڑائی میں اب تک کم از کم چار سو افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔