کیمرون: بوکو حرام کے خلاف کارروائی، 60 جنگجو ہلاک

'بوکو حرام' کی مسلح تحریک کا آغاز 2009ء میں نائجیریا کی ریاست بورنو سے ہوا تھا

نائجیریا میں سرگرم 'بوکو حرام' کے سرحد پار حملوں سے تنگ آکر گزشتہ ماہ نائجیریا کے پڑوسی ملکوں کیمرون اور چاڈ نے تنظیم کے خلاف کارروائیوں میں شدت لانے کا اعلان کیا تھا۔
وسطی افریقہ کے ملک کیمرون میں فوج نے شدت پسند تنظیم 'بوکو حرام' کے کم از کم 60 جنگجووں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے جو نائجیریا کی سرحد پار کرکے پناہ کی تلاش میں کیمرون آئے تھے۔

کیمرون کے سرکاری ریڈیو کے مطابق بھاری ہتھیاروں سے لیس جنگجووں کا گروہ نائجیریا کی ریاست بورنو سے سرحد پار کرکے کیمرون کے شمالی علاقے میں داخل ہوا تھا۔

ریڈیو رپورٹ کے مطابق دبانگا نامی سرحدی گاؤں کے قریب جنگجووں کا گشت پر مامور فوجی دستے سے سامنا ہوا جس کی کارروائی میں کم از کم 60 جنگجو ہلاک ہوگئے۔

کیمرون کی شمالی ریاست کے گورنر فونکا آوا نے فوجی کارروائی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق اب بھی بعض جنگجو نائجیریا کی سرحد کے نزدیک موجود دیہات میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔

گورنر نے کیمرون کے 'نیشنل ریڈیو' کو بتایا کہ انہوں نے علاقے میں فوج کے خصوصی دستوں کی تعیناتی کی درخواست کی ہے تاکہ باقی ماندہ جنگجووں کے خلاف بھی کارروائی کی جاسکے۔

حکام نے شبہہ ظاہر کیا ہے کہ ہلاک ہونے والے جنگجو نائجیریا کی فوج کی جانب سے 'بوکو حرام' کے خلاف حال ہی میں شروع کی جانے والی چھاپہ مار کارروائیوں سے بچنے کے لیے کیمرون میں داخل ہوئے تھے۔

پانچ سال قبل نائجیریا کی بورنو ریاست سے شروع ہونے والی 'بوکو حرام' کی شدت پسند تحریک اب تقریباً تمام وسطی افریقی ممالک کے لیے ایک خطرہ بن چکی ہے۔

تنظیم کی 2009ء سے جاری شدت پسند کارروائیوں کے نتیجے میں صرف نائجیریا میں اب تک ہزاروں افراد مارے جاچکے ہیں۔

'بوکو حرام' کے جنگجووں نے نائجیریا کے پڑوسی ملکوں میں بھی کئی ہلاکت خیز حملے کیے ہیں جن کے بعد گزشتہ ماہ کیمرون اور چاڈ نے تنظیم کے خلاف کارروائیوں میں شدت لانے کا اعلان کیا تھا۔

اس اعلان کے بعد کیمرون نے نائجیریا کی سرحد سے منسلک اپنے علاقے میں دو ہزار اضافی فوجی اہلکار بھی تعینات کیے ہیں۔