امریکہ کی مغربی ریاست کیلیفورنیا کے جنگلات میں بھڑکنے والی آگ پر تاحال قابو نہیں پایا جاسکا ہے اور آگ کے نتیجے میں ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 23 ہوگئی ہے۔
کیلیفورنیا کے محکمۂ جنگلات کے مطابق ریاست کی مختلف کاؤنٹیز میں 22 مقامات پر آگ لگی ہوئی ہے جس سے اب تک ساڑھے تین ہزار سے زائد عمارتیں تباہ یا متاثر ہوئی ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ آگ سے متاثرہ علاقوں میں 300 سے زائد افراد لاپتا ہیں جب کہ سیکڑوں افراد دھویں سے متاثر ہونے اور جھلسنے کے باعث اسپتالوں میں زیرِ علاج ہیں۔
آگ سے اب تک ایک لاکھ 70 ہزار ایکڑ سے زائد رقبے پر جنگلات اور گھاس کے میدان جل کر خاکستر ہوچکے ہیں جب کہ کئی قصبے اور آبادیاں بھی مکمل طور پر جل گئی ہیں۔
حکام کے مطابق آگ بجھانے کی کارروائی میں آٹھ ہزار فائر فائٹرز اور دیگر اہلکار حصہ لے رہے ہیں جب کہ 124 ہوائی جہاز بھی آگ بجھانے کی کارروائیوں میں شریک ہیں۔
کیلیفورنیا کی پڑوسی ریاستوں اوریگن اور نیواڈا کے علاوہ نزدیکی ریاست واشنگٹن سے بھی آگ بجھانے والے عملے کے ایک ہزار اہلکار کیلی فورنیا طلب کرلیے گئے ہیں۔
کیلیفورنیا کے گورنر نے آگ سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والی آٹھ کاؤنٹیز میں ہنگامی حالت نافذ کردی ہے۔
آگ سے متاثرہ کئی علاقوں کے رہائشیوں کو لازمی انخلا کا حکم دیا گیا ہے جب کہ حکام نے لوگوں سے تاحکمِ ثانی اپنے گھروں کو دوبارہ نہ لوٹنے کی بھی ہدایت کی ہے۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے آگ سے سب سے زیادہ متاثر ہونے ولے کیلی فورنیا کے شمالی علاقوں کو آفت زدہ قرار دے دیا ہے جس کے بعد ان علاقوں کو مرکزی حکومت کی جانب سے امداد کی بروقت فراہمی ممکن ہوسکے گی۔
حکام کا کہنا ہے کہ تیز ہواؤں اور خشک موسم کے باعث آگ مسلسل پھیل رہی ہے اور اس پر قابو پانے میں سخت مشکلات کا سامنا ہے۔
حکام تاحال آگ بھڑکنے کی وجہ کا تعین کرنے میں ناکام رہے ہیں جس کا آغاز اتوار کو ہوا تھا۔
آگ کے باعث کئی علاقوں میں بجلی کی ترسیل منقطع ہوگئی ہے اور ہزاروں افراد بجلی سے محروم ہیں۔
کیلیفورنیا میں موسمِ گرما اور خزاں کے دوران خشک موسم اور خشک ہوائیں چلنے سے جنگلات میں آگ لگنے کے واقعات ہر سال ہی پیش آتے ہیں۔
تاہم حکام کو اندیشہ ہے کہ حالیہ آگ ریاست کی تاریخ کی سب سے ہلاکت خیزاور تباہ کن آگ قرار پاسکتی ہے۔