برمی حکومت اور علاقائی باغیوں کے درمیان مذاکرات

برما کے حکومتی اہلکار جمعرات کو ریاست کیچن میں سرگرم باغیوں کے نمائندوں سے ملاقات کر رہے ہیں جن میں شمالی ریاست میں کئی ماہ سے جاری مسلح جھڑپوں کے خاتمے پر بات چیت کی جائے گی۔

'کیچن نیوز گروپ' نامی آزاد نشریاتی ادارے کا کہنا ہے کہ باغی تنظیم 'کیچن انڈیپینڈنس گروپ' کے اراکین چین کی سرحد پہ واقع قصبے رلّی میں سرکاری وفد سے ملاقات کریں گے۔

تنظیم کے عہدیداران نے کہا ہے کہ مذاکرات میں تنازع کے مستقل حل پر غور کیا جائے گا جس کے نتیجے میں گزشتہ برس جون سے اب تک 60 ہزار افراد بےگھر ہوچکے ہیں۔

باغی گروپ کا کہنا ہے کہ وہ مکمل جنگ بندی کے ساتھ ساتھ اپنے زیرِ اثر علاقوں سے سرکاری فوجی دستوں کے مکمل انخلا کا بھی خواہاں ہے۔

یاد رہے کہ برما کے صدر تھین سین نے دسمبر میں اپنی افواج کو ریاست کیچن مین فوجی کاروائیاں روکنے کا حکم دیا تھا لیکن اس کے باوجود علاقے میں جھڑپیں ہوتی رہی ہیں۔

سابق فوجی جنرل تھان سین کی سربراہی میں قائم برما کی موجودہ حکومت گزشتہ برس اقتدار میں آنے کے بعد سے کئی باغی گروہوں کے ساتھ امن معاہدے کرچکی ہے جو ریاستی خود مختاری کے حصول کے لیے کئی دہائیوں سے فوجی آمریت کا شکار اس ملک کی مختلف ریاستوں میں سرگرم تھے۔