یورپی یونین برما پر پابندیاں برقرار رکھے: جمہوریہ چیک

یورپی یونین برما پر پابندیاں برقرار رکھے: جمہوریہ چیک

جمہوریہ چیک کےوزیر خارجہ نے کہاہے کہ ان کاملک برما پر عائد یورپی یونین کی پابندیاں ہٹانے کے خلاف ہے۔

وزیر خارجہ کارل شوارزین برگ نے جو ملک کے نائب وزیر اعظم بھی ہیں، ان خیالات کا اظہار پیر کے روز آنگ ساں سوچی سے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

چیک وزارت خارجہ کی ویب سائٹ پر شائع ہونے والے ایک بیان میں کہاگیا ہے کہ شوارزین برگ نے آنگ ساں سوچی کو یقین دلایا کہ ان کا ملک برما میں جمہوری تبدیلیوں کی کوششوں کے لیے اپنی حمایت جاری رکھے گا۔ انہوں نے کہا کہ جمہوریہ چیک یہ چاہتا ہے کہ برما پر اس وقت تک یورپی یونین کی عائد کردہ پابندیاں برقرار رہنی چاہیں جب تک یہ واضح نہ ہوجائے کہ نئی حکومت برما کے تمام گروپوں کے ساتھ تعاون کررہی ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ شوارزین برگ نے نوبیل انعام یافتہ شخصیت آنگ ساں سوچی کی اپنے عوام کے لیے قربانیوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ وہ عالمی راہنماؤں کے ساتھ ان کے براہ راست رابطوں کی حوصلہ افزائی کریں گے۔

آنگ ساں سوچی کی نیشنل لیگ فارڈیموکریسی نے1990ء کے انتخابات میں مکمل فتح حاصل کی تھی لیکن فوجی حکمرانوں نے انہیں اقتدار منتقل کرنے سے انکار کردیا تھا۔

انہیں پچھلے سال نومبر کے انتخابات تک لگ بھگ 14 سال تک قید میں رکھا گیا تھا۔ نومبر کے انتخابات ملک کی تاریخ میں 20 سال کے عرصے میں ہونے والے پہلے نتخابات تھے۔

ووٹوں کے ذریعے بننے والی نئی حکومت جسے بڑے پیمانے پر غیر جمہوری حکومت سمجھاجاتاہے، بدستور فوجی کنٹرول میں ہے۔