نائجیریا انتخابات: صدر جوناتھن نے شکست تسلیم کرلی

İsrail - Tel-Əviv<br /> <br /> <br /> <br /> &nbsp;

محمد بوہاری کے ایک مشیر نے 'وائس آف امریکہ' کو بتایا ہے کہ صدر جوناتھن نے محمد بوہاری کو ٹیلی فون کرکے انتخابات میں کامیابی کی مبارک باد دی ہے۔

نائجیریا کے صدر گڈ لک جوناتھن نے صدارتی اور پارلیمانی انتخابات میں اپنی اور اپنی جماعت کی شکست تسلیم کرتے ہوئے اپنے حریف محمد بوہاری کو ان کی کامیابی پر مبارک باد دی ہے۔

نائجیریا کے الیکشن کمیشن نے تاحال ہفتے کو ہونے والے انتخابات کے حتمی نتائج کا باضابطہ اعلان نہیں کیا ہے کیوں کہ ایک ریاست کے نتائج آنا ابھی باقی ہیں۔ لیکن ملک کی دیگر 35 ریاستوں کے نتائج کے مطابق حزبِ اختلاف کے امیدوار محمد بوہاری کو اپنے حریف صدر جوناتھن پر 20 لاکھ ووٹوں کی برتری حاصل ہے۔

محمد بوہاری نے کم از کم 24 ریاستوں میں 25 فی صد ووٹ حاصل کرنے کی آئینی شرط بھی پوری کرلی ہے جس کا مطلب ہے کہ انتخابات کے دوسرے مرحلے کے انعقاد کی ضرورت نہیں پڑے گی۔

صدارتی انتخاب کے دوسرے مرحلے سے بچنے کے لیے ضروری تھا کہ پہلے مرحلے میں کسی ایک امیدوار کو نہ صرف قومی سطح پر واضح اکثریت حاصل ہوجائے بلکہ اسے دارالحکومت ابوجا اور ملک کی 36 ریاستوں میں سے دو تہائی میں کم از کم 25 فی صد ووٹ پڑے ہوں۔

محمد بوہاری کے ایک مشیر یاؤ شیہو دارازو نے 'وائس آف امریکہ' کو بتایا ہے کہ صدر جوناتھن نے محمد بوہاری کو ٹیلی فون کرکے انتخابات میں کامیابی کی مبارک باد دی ہے۔

حزبِ مخالف کی جماعتوں کے اتحاد 'آل پروگریسو کانگریس' (اے پی سی) کے ترجمان لائی محمد نے خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ نائجیریا کی تاریخ میں پہلا موقع ہے کہ کسی حکمران جماعت کو خالصتاً جمہوری طریقے سے اقتدار سے بے دخل کیا گیا ہے۔

ترجمان نے محمد بوہاری کی فتح کو "ایک تاریخی کامیابی" قرار دیتے ہوئے اسے عوام کی فتح قرار دیا۔

کسی تنازع سے بچنے کے لیے الیکشن کمیشن کے دارالحکومت ابوجا میں واقع صدر دفتر میں جاری ووٹوں کی گنتی قومی ٹی وی پر براہِ راست نشر کی جارہی ہے۔

پارلیمانی انتخابات کے ابتدائی نتائج کے مطابق حزبِ اختلاف کے اتحاد نے جنوبی نائجیریا کی سات ریاستوں میں بھی کامیابی حاصل کرلی ہے جو روایتی طور پر صدر جوناتھن اور 1999ء سے برسرِ اقتدار ان کی جماعت 'پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی' کی مضبوط گڑھ رہی ہیں۔

انتخابات میں حزبِ اختلاف کی کامیابی کے نتیجے میں صدر جوناتھن کی 'پیپلز ڈیمو کریٹک پارٹی' کے 16 سال طویل اقتدار کا خاتمہ ہوگا اور بوہاری کو 30 سال بعد دوبارہ حکومت میں آنے کا موقع ملے گا۔

نائجیرین فوج کے 72 سالہ سابق سربراہ محمد بوہاری نے 1983ء میں فوجی بغاوت کے بعد اقتدار پر قبضہ کیا تھا۔ لیکن 1985ء میں ایک اور فوجی جنرل ابراہیم بابانگیدا کی بغاوت کے نتیجے میں انہیں اقتدار چھوڑنا پڑا تھا۔

اقتدار سے بے دخلی کے بعد جنرل بوہاری نے جمہوری سیاست کا آغاز کیا تھا اور وہ اس کے بعد سے کئی انتخابات میں حصہ لے کر شکست کا سامنا کرچکے ہیں۔

بوہاری کا تعلق نائجیریا کے شمالی علاقے سے ہے اور جنوبی ریاستوں میں ان کی فتح کو ملکی سیاست میں استحکام کی علامت قرار دیا جارہا ہے۔