سائنس کی ترقی کے ساتھ ساتھ کرہ ارض سے باہر کی دنیا کو سرکرنے اور کائنات کے بارے میں مزید جاننے کے تجسس میں اضافہ ہورہاہے۔ حال ہی میں یورپی سائنس دانوں نے جدید ریڈیو دور بینیں نصب کرنےکے ایک بڑے پراجیکٹ کا آغاز کیا ہے۔ انہیں توقع ہے کہ ان کے ذریعے کائنات کے ارتقا اور دوسرے سیاروں پر کسی ذہین مخلوق کی موجودگی کا سراغ لگانے میں مدد مل سکے گی۔
پورٹس متھ، آکسفورڈ اور ساؤتھ ہمپٹن یونیورسٹیاں اس بڑے پراجیکٹ پر مشترکہ طور پر کام کررہی ہیں ۔پہلے مرحلے میں اس ہفتے ہیمپشائر کے قریب اینڈور کے خلائی تحقیقاتی مرکز میں کم فریکونسی والے ریڈیو کے 96 نشریاتی کھمبے نصب کیے جائیں گے۔
جب کہ اس کے بعد نیدر لینڈز، جرمنی، فرانس، سویڈن اور پولینڈ میں اسی طرح کے مزید پانچ ہزار انٹینے لگائے جائیں گے۔
یونیورسٹی آف پورٹس متھ کے خلائی تحقیق سے متعلق شعبے کے پروفیسر بوب نکول کا کہنا ہے کہ کم فریکونسی کی ان ریڈیو دوربینوں سے مفید معلومات حاصل ہوسکیں گے جن کی مدد سے سورج ، کائنات کے موسمی تغیرو تبدل اور بالحضوص دوسرے سیاروں میں کسی ذہین مخلوق کی موجودگی کا کھوج لگانے میں مدد مل سکےگی۔
وہ کہتے ہیں اس جدید ریڈیو ٹیلی سکوپ کے ذریعے ممکن ہے کہ ہم اس پرانے اور اکثر پوچھے جانے والے سوال کا جواب دینے کے قابل ہوسکیں کہ آیا اس پوری کائنات میں ہم واحد ذہین مخلوق ہیں۔
یورپ میں نصب کیے جانے والی کم فریکونسی کی یہ ریڈیو دوربینیں ، انتہائی ایف ایم فریکونسی پر کام کریں گی۔اور وہ ایک دوسرے کے ساتھ ہائی سپیڈ انٹرنیٹ کے ایک نیٹ ورک سے منسلک ہوں گی جنہیں نیدر لینڈز میں نصب ایک سپرکمپیوٹر میں منتقل کردیا جائے گا، جہاں سائنس دان ان معلومات کا تجزیہ کریں گے۔