برطانیہ میں افیون کی کاشت

برطانیہ میں افیم کی کاشت

افغانستان میں امریکی اور نیٹو افواج افیون کی کاشت روکنے کی کوشش کر رہی ہیں اور اقوام متحدہ اور دیگر عالمی اداروں کی مدد سے مقامی کسانوں کو کاشتکاری کے جدید طریقے سکھانے اور انہیں افیون کی کاشت چھوڑ کر متبادل فصلوں کی کاشت پر رضامند کرنے کے اقدامات کئے جا رہے ہیں ۔ لیکن دوسری جانب افغانستان سے ہزاروں میل دور برطانیہ کےعلاقے آکسفورڈ شائر میں کاشت کار افیون کی فصل کی کٹائی کر رہے ہیں۔

افیون کا یہ لہلہاتا کھیت لندن سے مغرب کی طرف نوے منٹ کے فاصلے پر واقع ہے ۔برطانیہ کا حالیہ خشک موسم بہار اور گرمی افیون کی کاشت کے لئے انتہائی سازگار ہے ۔

برطانیہ کے مختلف حصوں میں ایسے کم از کم تیس مقامات ہیں جہاں کاشت کی گئی افیون سے ایک / فارماسوٹیکل کمپنی / دواساز کمپنی / درد کم کرنے والی دوائیں مارفین اور کوڈین تیار کرتی ہیں ۔ لیکن کسی ممکنہ تنازعے سے بچنے کے لئے ، نہ تو ، ان کھیتوں میں کاشت کرنے والے اور نہ ہی، نامی دوا ساز کمپنی کی انتظامیہ اس بارے میں بات کرنے کو تیار ہیں ۔

http://www.youtube.com/embed/0FKK7GGpVpA

علاقے کے ایک مقامی کسان ریگ براون کے خیال میں افیون اگانا مکئی اگانے سے زیادہ منافع بخش ہے ۔

برطانیہ کے ادارہ صحت کا خیال بھی کچھ ایسا ہی ہے ، جسے اپنے ملک میں درد کم کرنے والی ادویات کی کمی پر قابو پانے کے لئے افیون کی مسلسل فراہمی کی ضرورت ہے ۔ حقیقت تو یہ ہے کہ افیون سے بننے والی ادویات کی کمی عالمی نوعیت اختیار کرتی جا رہی ہے ، باوجود اس کے کہ افغانستان کی افیون کی پیداوار بہت زیادہ ہے ۔

مگر چونکہ افغانستان میں افیون کاشت کرنا ہی غیر قانونی ہے ، چاہے وہ طبی مقاصد کے لئے ہی ہو، اس لئے افغانستان میں اقوام متحدہ کی جانب سے افیون کی کاشت ختم کرنے کی کوششوں کو امریکہ اور برطانیہ کی حمایت حاصل ہے ۔

ایسے میں جہاں امریکہ اور برطانیہ دونوں ہی افغانستان میں افیون کی کاشت ختم کرانے کی کوشش کر رہے ہیں ، دونوں کی سوچ میں کچھ فرق بھی ہے۔ دفاعی تجزیہ کار مائیکل کلارک کہتے ہیں کہ امریکی حکمت عملی یہ ہے کہ افیون کوہر قیمت پر ختم کر دیا جائے، چاہے لوگوں تیار ہوں یا نہ ہوں ، مگر برطانیہ کاکہنا ہے کہ اگر ایسا کیا گیا تو صورتحال مزید خراب ہو جائے گی ۔

یہی وجہ ہے کہ برطانیہ کے ایک رکن پارلیمنٹ فرینک فیلڈ کہتے ہیں کہ افغانستان میں افیون کی کاشت کے خاتمے سے فائدے کے بجائے نقصان ہوگا۔

فرینک فیلڈ کے خیال میں ، اس سے بہتر ہوگا کہ افغانستان میں افیون کی کاشت قانونی قرار دی جائے ، تاکہ فصل پر ٹیکس عائد کیا جا سکے ، اسے برآمد کیا جا سکے اور افغان کسانوں، افغان حکومت اور عالمی برادری سب کا فائدہ ہو۔

لیکن مائیکل کلارک کہتے ہیں کہ افغانستان میں افیون کی کاشت قانونی قرار دینے سے کچھ اور مسئلے پیدا ہونگے ۔ لیکن دوسری طرف ، برطانیہ کے ان کھیتوں میں افیون کی فصل لہلہا رہی ہے ، اور کوئی اس بارے میں بات کرنے کو بھی تیار نہیں۔