برطانیہ کی حکومت نے 'امیگریشن' سے متعلق قوانین سخت کرنے اور تارکینِ وطن کی برطانیہ آمد مزید مشکل بنانے کا اعلان کیا ہے۔
واشنگٹن —
برطانیہ کی حکومت نے 'امیگریشن' سے متعلق قوانین سخت کرنے اور دوسرے ممالک سے تارکینِ وطن کی برطانیہ آمد مزید مشکل بنانے کا اعلان کیا ہے۔
مذکورہ اعلان ملکہ برطانیہ الزبتھ دوم نے پارلیمنٹ کےنئے سیشن کی روایتی افتتاحی تقریب سے اپنے سالانہ خطاب میں کیا۔
برطانوی پارلیمان کے ایوانِ بالا 'دارالامرا' اور ایوانِ زیریں 'دارالعوام ' کے مشترکہ اجلاس سے ملکہ الزبتھ کا یہ 60 واں خطاب تھا۔
آٹھ منٹ طویل خطاب میں ملکہ نے ملک میں معاشی سرگرمیوں میں اضافے کی کوششوں اور عام کو صحتِ کی سہولیات اور رفاہِ عامہ کی خدمات کی فراہمی میں بہتری کی کوششوں سمیت کئی موضوعات پر اظہارِ خیال کیا۔
ملکہ برطانیہ کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت 'امیگریشن' کے نظام میں مزید اصلاحات متعارف کرانے کے لیے قانون سازی کرے گی۔ ان کے بقول اس قانون سازی سے قابلِ کار افراد کی برطانیہ آمد کی حوصلہ افزائی اور ملک پر بوجھ بننے والوں کی حوصلہ شکنی ہوگی۔
'امیگریشن' کا مسئلہ برطانیہ میں عوامی توجہ کا مرکز اور اہمیت اختیار کرتا جارہا ہے جس کے پیچھے یورپی یونین کا رکن بننے والی نئی اور نسبتاً غریب ریاستوں سے عوام کی بڑی تعداد میں برطانیہ آمد کے خدشات کارفرما ہیں۔
ان خدشات کی بنیاد پر ہی ملک کے کئی سیاسی حلقے برطانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی کے حامی ہیں اور اس کے حق میں مہم چلا رہے ہیں۔
ملکہ نے اپنی تقریر میں خارجہ امور سمیت کئی دیگر اہم معاملات پر بھی برطانوی حکومت کی پالیسی بیان کی۔
ملکہ برطانیہ نے دہشت گردی کے خلاف جنگ جاری رکھنے اور جنگوں کے دوران میں جنسی تشدد کے واقعات پر قابو پانے کا عزم ظاہر کیا۔ اس کے علاوہ انہوں نے جمہوریت کی جانب گامزن مشرقِ وسطیٰ کے ممالک کی مدد جاری رکھنے اور افغانستان میں امن عمل کو آگے بڑھانے میں برطانیہ کی ہر ممکن مدد کا بھی اعادہ کیا۔
اپنے خطاب میں ملکہ الزبتھ کا کہنا تھا کہ برطانوی حکومت 'فری ٹریڈ' کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ حکومت کو عوام کے سامنے جواب دہ بنانے اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے مقابلے کے لیے ضروری اقدامات کرے گی۔
مذکورہ اعلان ملکہ برطانیہ الزبتھ دوم نے پارلیمنٹ کےنئے سیشن کی روایتی افتتاحی تقریب سے اپنے سالانہ خطاب میں کیا۔
برطانوی پارلیمان کے ایوانِ بالا 'دارالامرا' اور ایوانِ زیریں 'دارالعوام ' کے مشترکہ اجلاس سے ملکہ الزبتھ کا یہ 60 واں خطاب تھا۔
آٹھ منٹ طویل خطاب میں ملکہ نے ملک میں معاشی سرگرمیوں میں اضافے کی کوششوں اور عام کو صحتِ کی سہولیات اور رفاہِ عامہ کی خدمات کی فراہمی میں بہتری کی کوششوں سمیت کئی موضوعات پر اظہارِ خیال کیا۔
ملکہ برطانیہ کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت 'امیگریشن' کے نظام میں مزید اصلاحات متعارف کرانے کے لیے قانون سازی کرے گی۔ ان کے بقول اس قانون سازی سے قابلِ کار افراد کی برطانیہ آمد کی حوصلہ افزائی اور ملک پر بوجھ بننے والوں کی حوصلہ شکنی ہوگی۔
'امیگریشن' کا مسئلہ برطانیہ میں عوامی توجہ کا مرکز اور اہمیت اختیار کرتا جارہا ہے جس کے پیچھے یورپی یونین کا رکن بننے والی نئی اور نسبتاً غریب ریاستوں سے عوام کی بڑی تعداد میں برطانیہ آمد کے خدشات کارفرما ہیں۔
ان خدشات کی بنیاد پر ہی ملک کے کئی سیاسی حلقے برطانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی کے حامی ہیں اور اس کے حق میں مہم چلا رہے ہیں۔
ملکہ نے اپنی تقریر میں خارجہ امور سمیت کئی دیگر اہم معاملات پر بھی برطانوی حکومت کی پالیسی بیان کی۔
ملکہ برطانیہ نے دہشت گردی کے خلاف جنگ جاری رکھنے اور جنگوں کے دوران میں جنسی تشدد کے واقعات پر قابو پانے کا عزم ظاہر کیا۔ اس کے علاوہ انہوں نے جمہوریت کی جانب گامزن مشرقِ وسطیٰ کے ممالک کی مدد جاری رکھنے اور افغانستان میں امن عمل کو آگے بڑھانے میں برطانیہ کی ہر ممکن مدد کا بھی اعادہ کیا۔
اپنے خطاب میں ملکہ الزبتھ کا کہنا تھا کہ برطانوی حکومت 'فری ٹریڈ' کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ حکومت کو عوام کے سامنے جواب دہ بنانے اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے مقابلے کے لیے ضروری اقدامات کرے گی۔