چار برطانوی پولیس اہل کاروں کو 2003ء میں ایک مشتبہ دہشت گرد بابر احمد پر پرتشدد حملے کے الزام سے بری کردیا گیا ہے۔ بابر علی پر شبہ تھا کہ وہ دہشت گردوں کی مدد کے لیے فنڈز جمع کررہاتھا۔
لندن میں ایک عدالت کی جیوری نے اپنے اس فیصلے کا اعلان جمعے کے روز کیاجس میں چار پولیس اہل کاروں نیگل کاؤلی، راڈرک جیمز بووین، مارک جونز اور جان ڈان ہیوکو بے قصور قرار دیا۔ جب کہ بابر احمد نے ان پر یہ الزام لگایا تھا کہ انہوں نے گرفتاری کے وقت اسے ماراپیٹا اور اس کے اسلامی عقیدے کا مذاق اڑایاتھا۔
بابر احمد کوگرفتار کرنے والی ٹیم کو پہلے سے خبردار کردیا گیاتھا کہ احمد مارشل آرٹ کا ماہر ہے۔ پولیس کا کہناہے کہ جب احمد کوپکڑا گیاتو اس نے شدید مزاحمت کی اور وہ اسی کھینچا تانی کے دوران زخمی ہوا۔
جب کہ احمد نے اپنے الزام میں کہا تھا کہ پولیس نے گرفتاری کے دوران اسے ٹھوکریں اور مکے مارے اور بری طرح ماراپیٹا اور پولیس اہل کاروں نے اسےگھٹنوں کے بل بٹھا کر کہا بتاؤاب تمہارا خدا کہاں ہے۔
تاہم پولیس اہل کاروں کی بریت سے اس کیس کے بارے میں نئے سوالات کھڑے ہوگئے ہیں۔ اس سے قبل پولیس احمد کو تلافی کے طورپر 98 ہزار ڈالر ادا کرچکی ہے۔
احمدکمپیوٹر کا ایک ماہر ہے جسے 2003ء سے برطانیہ میں ایک امریکی وارنٹ پر حراست میں رکھا گیا ہے۔ امریکہ کا کہناہے کہ وہ دہشت گردوں کے لیے رقوم جمع کرنے کی ویب سائٹس چلارہاتھا۔