دولتِ اسلامیہ کے خلاف عالمی اتحاد میں برطانیہ بھی شامل

برطانوی حکام کا کہنا ہے کہ قبرص میں موجود برطانوی فضائیہ کے چھ جنگی طیارے عراق میں شدت پسندوں کے ٹھکانوں پر حملے کے لیے تیار حالت میں کھڑے ہیں.

برطانوی پارلیمان نے حکومت کو عراق میں شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ کے خلاف امریکی قیادت میں جاری فوجی کارروائیوں کا حصہ بننے کی اجازت دیدی ہے۔

جمعے کو برطانوی پارلیمان نے عراق میں دولتِ اسلامیہ کے ٹھکانوں پر برطانوی 'رائل ایئر فورس' کو حملوں کی اجازت دینے کی قرارداد 43 کے مقابلے پر 524 ووٹوں کی بھاری اکثریت سے منظور کی۔

خیال رہے کہ برطانوی پارلیمان کا ہنگامی اجلاس عراق کی حکومت کی جانب سے دولتِ اسلامیہ کے خلاف فوجی کارروائی میں شرکت کی باقاعدہ درخواست کے بعد برطانوی وزیرِاعظم ڈیوڈ کیمرون کے طلب کرنے پر منعقد ہوا تھا۔

برطانوی حکام کے مطابق قرارداد میں رائل ایئر فورس کو فوری طور پر دولتِ اسلامیہ کے عراق میں موجود ٹھکانوں پر امریکی قیادت میں جاری فضائی حملوں میں شرکت کی اجازت دیدی گئی ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ قبرص میں موجود برطانوی فضائیہ کے چھ جنگی طیارے عراق میں شدت پسندوں کے ٹھکانوں پر حملے کے لیے تیار حالت میں کھڑے ہیں اور وزیرِاعظم کیمرون کے حکم کے منتظر ہیں۔

قرارداد پر رائے شماری سے قبل ڈیوڈ کیمرون نے ارکانِ پارلیمان کو یقین دلایا کہ عراق میں برطانوی فضائی حملے صرف اہداف کو نشانہ بنانے کے لیے کیے جائیں گے اور انہیں باقاعدہ جنگ میں تبدیل نہیں کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ دولتِ اسلامیہ برطانوی عوام کے لیے بھی ایک بڑا خطرہ ہے اور وہ سمجھتے ہیں کہ تنظیم کے خلاف کارروائی کا دورانیہ کئی برسوں تک محیط ہوسکتا ہے۔

برطانوی وزیرِاعظم کے دفتر '10 ڈاؤننگ اسٹریٹ'سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے برطانوی فوج کے کچھ اہلکاروں کو آئندہ چند گھنٹوں کے دوران عراق روانہ کیا جاسکتا ہے جو وہاں فضائی حملوں کے لیے اہداف کی نشان دہی کے علاوہ عراق اور کردستان کی فوج کو تربیت فراہم کریں گے۔

جمعے کو پیش کی جانے والی قرارداد سے قبل تک دولتِ اسلامیہ کے خلاف بننے والے عالمی اتحاد میں برطانیہ نے خود کو متاثرین تک امداد اور کرد فوجوں کو اسلحے کی فراہمی اور شدت پسندوں کی فضائی نگرانی تک محدود رکھا تھا۔

تاہم رواں ہفتے دولتِ اسلامیہ کے قبضے میں موجود ایک برطانوی امدادی رضاکار کے قتل کے بعد برطانوی رائے عامہ تنظیم کے خلاف موثر فوجی کارروائی کے حق میں ہموار ہوئی ہے۔

دولتِ اسلامیہ کے خلاف صدر براک اوباما کے اعلانِ جنگ کے بعد عرب ملکوں نے ان کی پکار پر فوری لبیک کہا تھا البتہ امریکہ کے روایتی مغربی اتحادی ممالک اس بارے میں پس و پیش کا شکار رہے ہیں۔

فرانس وہ پہلا مغربی ملک ہے جس نے 19 ستمبر کو عراق میں دولتِ اسلامیہ کے خلاف امریکی فضائی کارروائیوں میں شمولیت کا اعلان کیا تھا۔

تاہم رواں ہفتے اب تک آسٹریلیا، بیلجئم، نیدرلینڈز اور ڈنمارک بھی ان کارروائیوں میں شرکت کا فیصلے کرتے ہوئے اپنے جنگی طیارے علاقے میں بھیجنے کا اعلان کرچکے ہیں۔