برطانیہ کے وزیراعظم بورس جانسن نے بدھ کے روز کہا ہے کہ ان کی حکومت یورو کپ کے فائنل میں برطانیہ کی اٹلی کے ہاتھوں شکست کے بعد سوشل میڈیا پر نسل پرستانہ حملوں میں ملوث افراد کے آئندہ کھیلوں کے مقابلوں میں شرکت پر پابندی عائد کرنے کے بارے میں غور کر رہی ہے۔
یورو کپ میں شکست کے بعد برطانیہ کی فٹ بال ٹیم کے تین سیاہ فام کھلاڑیوں کے نسل پرستی کا نشانہ بننے کے بعد قانون سازوں سے خطاب کرتے ہوئے بورس جانسن نے کہا کہ اب عمل کا وقت آگیا ہے۔
یاد رہے کہ یورو کپ کے فائنل میں تینوں سیاہ فام کھلاڑی پنلٹی ککس کے دوران گول کرنے میں ناکام رہے تھے، جس کے بعد انہیں آن لائین نسل پرستانہ حملوں کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
SEE ALSO: اٹلی نے پینالٹی ککس پر انگلینڈ کو شکست دے کر یورو کپ جیت لیابرطانیہ کی حکومت نے طے کیا ہے کہ سوشل میڈیا پر نسل پرستانہ حملوں کو ان جرائم کی فہرست میں شامل کیا جائے گا، جن کے نتیجے میں کھیل کے مداحوں کے میچ دیکھنے کے لیے سٹیڈیم میں جانے پر پابندی عائد کی جا سکتی ہے۔
جانسن نے پارلیمنٹ میں وزیراعظم سے ہفتہ وار سوال و جواب کے سیشن میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم یہ چاہتے ہیں کہ ایسے عملی اقدامات کئے جائیں کہ فٹ بال میں پابندی عائد کرنے کے قوانین تبدیل ہوں، تاکہ اگر آپ آن لائین دشنام طرازی کے مرتکب پائے جاتے ہیں تو پھر آپ میچ دیکھنے نہ جا سکیں۔ اس مقصد میں کسی اگر مگر سے کام نہیں لیا جائے گا اور نہ کسی کو چھوڑا جائے گا اور نا ہی کوئی بہانہ سنا جائے گا۔‘‘
Your browser doesn’t support HTML5
برطانیہ میں عدالتوں کو یہ اختیار حاصل ہے کہ میچ سے متعلق ضوابط کی خلاف ورزیوں پر، جن میں خراب رویہ اختیار کرنا اور سٹیڈیم میں ہتھیار لانا شامل ہے، دوبارہ سٹیڈیم میں داخلے پر پابندی عائد کر سکتی ہیں۔
اگرچہ بہت سے مداحوں نے تینوں سیاہ فام کھلاڑیوں مارکس رشفورڈ، جیڈن سانچو اور بوکایو ساکا پر سوشل میڈیا پر جاری حملوں کے جواب میں ان کی حمایت بھی کی ہے لیکن خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق مبصرین کا کہنا ہے کہ برطانیہ میں فٹ بال کی تاریخ میں نسل پرستی ایک پرانا مسئلہ ہے جس پر حکام نے ابھی تک کوئی اقدامات نہیں کیے ہیں۔
سوشل میڈیا پر مصنف اور ایکٹر ایلی ٹیلر نے بوکایو ساکا کے بارے میں لکھا کہ ان پر 19 برس کی عمر میں قوم کی امیدوں کا انحصار ہے۔
This lad is 19 and carried the hope of a nation on his shoulders. When I was 19 I worked in Boots and giggled when I had to restock the Anusol. What an impressive young man ♥️#Saka pic.twitter.com/koMESUUBYX
— Ellie Taylor (@EllieJaneTaylor) July 12, 2021
ایک اور صارف لطیف نے لکھا کہ یہ ضروری نہیں کہ لوگ رشفورڈ، سانچو اور ساکا کی خدمات کا تذکرہ کریں۔ احترام اور نسل پرستی سے پاک رویوں کی کوئی شرائط نہیں ہونی چاہئے۔
I understand why people feel the need to mention all the things that Rashford, Sancho & Saka have done off the field but it’s completely unnecessary. Basic respect and no racism should never be conditional.
— Lateef (@LateefSaka) July 12, 2021
اتوار کے روز اٹلی اور برطانیہ کے مابین ہونے والے یورو کپ کے فائنل کے دوران ہونے والی بدنظمی کے الزام میں پولیس نے ویمبلے سے 26 اور مرکزی لندن سے 25 افراد کو حراست میں لیا ہے۔