مشرقی یوکرین: باغی روس سے الحاق کے خواہاں

Sojoji da &#39;yan sandan kasar Macediniya na kokarin ganin ana bin ka&#39;ida yayinda bakin haure ke shiga jirgin kasa kusa da birnin Gevgeliji.<br /> &nbsp;

یوکرین کی وزارتِ خارجہ نے الزام عائد کیا ہے کہ خطے میں سرگرم "روس نواز دہشت گرد" اکثریت کی آواز کو دبانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
یوکرین کے مشرقی علاقے دونیسک نے یوکرین سے آزادی کا اعلان کرتے ہوئے روس کے ساتھ الحاق کرنے کی خواہش ظاہر کی ہے۔

دونیسک پر قابض روس نواز علیحدگی پسندوں کے ایک رہنما ڈینس پشیلین نے علاقے کو ایک "خود مختار ریاست" قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ نئی مملکت کا نام "عوامی جمہوریہ دونیسک" ہوگا۔

اطلاعات ہیں کہ یوکرین کے ایک اور مشرقی علاقے لہانسک پر قابض علیحدگی پسندوں نے بھی یوکرین سے آزادی کا اعلان کردیا ہے۔

ایک روسی خبر رساں ادارے کے مطابق لوہانسک میں علیحدگی پسندوں کے رہنما ویلری بولوتوو نے کہا ہے کہ یوکرین سے چھٹکارا پانے کے بعد 'عوامی جمہوریہ لوہانسک" کے ایک نئے سفر کا آغاز ہوگیا ہے۔

دونوں علاقوں پر قابض روس نواز علیحدگی نے اتوار کو یوکرین سے آزادی کے سوال پر دونوں خطوں میں الگ الگ ریفرنڈم میں منعقد کیے تھے جن میں باغیوں کے مطابق 90 فی صد رائے دہندگان نے علیحدگی کے حق میں ووٹ دیا ہے۔

یوکرین کی حکومت اور مغربی ممالک ان ریفرنڈموں کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے پہلے ہی مسترد کرچکے ہیں۔

خیال رہے کہ ان دونوں علاقوں میں روسی زبان بولنے والوں کی اکثریت ہے جنہوں نے یوکرین میں روس نواز حکومت کے خاتمے اور یورپ نواز حزبِ اختلاف کے برسرِ اقتدار آنے کے بعد گزشتہ کئی ہفتوں سے مسلح احتجاج شروع کر رکھا ہے۔

یوکرین کی افواج نے حالیہ ہفتوں میں باغیوں کے خلاف کچھ پیش رفت کی ہے اور ان کے بعض ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے۔ لیکن علیحدگی پسند اب بھی علاقے کے 10 سے زائد شہروں اور قصبات پر قابض ہیں اور سرکاری عمارتوں کا انتظام سنبھالے ہوئے ہیں۔

یوکرین کی وزارتِ خارجہ نے اتوار کو ہونے والے دونوں ریفرنڈموں کو "سطحی" قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ یوکرینی اور مغربی ایجنسیوں کے جائزے کے مطابق مشرقی یوکرین کے عوام کی اکثریت نے یوکرین کے ساتھ رہنے کے حق میں ووٹ دیا ہے۔

وزارتِ خارجہ نے الزام عائد کیا ہے کہ خطے میں سرگرم "روس نواز دہشت گرد" اکثریت کی آواز کو دبانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

امریکہ اور یورپی یونین پہلے ہی ان دونوں ریفرنڈموں کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے ان کے نتائج تسلیم نہ کرنے کا اعلان کرچکے ہیں۔

روس کے صدر ولادی میر پیوٹن نے تاحال ریفرنڈموں کے انعقاد اور ان کے نتائج پر کوئی باضابطہ ردِ عمل ظاہر نہیں کیا ہے۔

تاہم روسی حکومت کے صدر دفتر 'کریملن' سے پیر کو جاری کیے جانے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ روس ریفرنڈموں کے نتائج کا "احترام" کرتا ہے۔

روسی بیان میں یوکرین کی حکومت اور دونوں علاقوں میں سرگرم علیحدگی پسندوں کے درمیان مذاکرات کے آغاز پر زور دیا گیا ہے۔

اس سے قبل یوکرین کے حالیہ سیاسی بحران کے دوران یوکرین کے نیم خود مختار علاقے کرائمیا نے بھی اسی طرز کے ایک ریفرنڈم کے بعد آزادی کا اعلان کرتے ہوئے روس کے ساتھ الحاق کرلیا تھا جسے یوکرین اور مغربی ممالک تسلیم کرنے سے انکاری ہیں۔