بوسٹن میراتھون ریس بم حملہ کیس کا مقدمہ سننے والی جیوری نے بدھ کو دو پائپ بموں کا معائنہ کیا، جو پھٹے نہیں تھے۔ استغاثے کا کہنا ہے کہ بم حملوں کے چوتھے روز، ملزم زوخار نے شہر کی ایک مضافاتی سڑک پر پولیس کے ساتھ گولیوں کے تبادلے کے دوران اِنہیں پولیس اہل کاروں پر پھینکا۔
رابرٹ میکارتھی میساچیوسٹس اسٹیٹ کے مسلح اسکواڈ کے اہل کار ہیں۔ 19 اپریل، 2013ء کو میکارتھی کو ایک ریڈیو پیغام ملا، جس میں کہا گیا تھا کہ ’ہمیں بم اسکاڈ کی خدمات درکار ہیں‘۔
جیوری کے سامنے گواہی دیتے ہوئے، میکارتھی نے کہا کہ یہ ریڈیو پیغام زوخار اور اُن کے 26 برس کے بڑے بھائی، تمرلان کی طرف سے پولیس پر دیسی ساختہ بم پھینکنے کے عمل کے دوران ملا تھا۔
اکیس برس کے زوخار سارنیف پر الزام ہے کہ 15 اپریل، 2013ء کو دوڑ کی فنش لائن پر دو دیسی بموں کی مدد سے وہاں موجود لوگوں کے اجتماع پر حملہ کیا جس میں تین افراد ہلاک اور 264 افراد زخمی ہوئے؛ جب کہ تین روز بعد یونیورسٹی پولیس کے ایک اہل کار کو گولی مار کر ہلاک کیا گیا۔
گولیوں کے تبادلے کے دوران، جس سے کچھ ہی گھنٹے قبل سارنیف برادران پر ایک اہل کار کو گولی مار کر ہلاک کرنے کا الزام ہے، دونوں نے بظاہر اُسی قسم کا بم پھینکا جس کا ڈزائن ویسا ہی تھا جیسے پریشر ککر کے ہتھیار کا تھا، جسے میراتھوں ریس میں استعمال کیا گیا تھا۔ اس بات کی تصدیق اُن شہادتوں سے ملتی ہے جو ریکارڈ کرائی گئی ہیں۔
گواہان نے اِس قسم کے بم کے بارے میں بتایا کہ یہ عارضی طور پر آنکھوں کو دھندلا کر دیتا ہے جب گھروں کو جھٹکا لگتا ہے۔