بوسٹن: جیوری کا کشتی میں تحریر نوٹ کی تصاویر کا مشاہدہ

استغاثہ کی جانب سے جیوری کو دکھائی گئی تصاویر کے مطابق، تحریر میں درج ہے: ’مجھے کوئی رنج نہیں، کیونکہ اُن کی روح زندہ ہے۔ خدا نے ہر انسان کی تقدیر لکھی ہوئی ہے۔ میری قسمت یہ تھی کہ میں اس کشتی میں چھپ جاؤں اور اپنے اقدام پر کچھ روشنی ڈال سکوں‘

بوسٹن بم حملوں کے ملزم، زوخار سارنیف کے مقدمے کی سماعت کرنے والے جیوری کے ارکان نے ہاتھ سے تحریر شدہ ایک نوٹ کی تصاویر کا مشاہدہ کیا ہے، جو اُس کشتی میں لکھا ہوا ہے، جہاں 2013ء کے حملے کے بعد سارنیف کچھ دِن چھپا رہا۔ جیسا کہ اُن کے وکلا چاہتے ہیں، جیوری اِس کشتی کا بھی معائنہ کر سکتی ہے۔

جج جارج او تولے جونیئر منگل کے روز خود وہ کشتی دیکھ آئے، یہ فیصلہ کرنے کی غرض سے آیا جیوری کو کشتی کے مشاہدے کی اجازت دی جائے، جیسا کہ سارنیف کے وکلا نے درخواست کی ہے۔ اس کے برعکس، استغاثہ نے کہا ہے کہ اُس کشتی کی وہ تختیاں عدالت کے سامنے لائی جائیں جن پر یہ تحریر درج ہے۔

منگل کے روز جیوری کے ارکان نے اس خون آلود تحریر کی تین تصاویر دیکھیں، جِن پر گولیوں کے نشانات ہیں۔

تحریر میں مسلمان ملکوں کے خلاف کارروائی پر امریکہ پر تنقید کی گئی ہے۔ اس میں کہا گیا ہے، اور جیسا کہ استغاثہ کا بھی کہنا ہے، کہ یہی اِن بم حملوں کا موجب بنے۔ 15 اپریل، 2013ء کو میراتھون فنش لائن کے قریب دو عدد پریشر کُکر بم رکھے گئے، جن کے پھٹنے کے نتیجے میں تین افراد ہلاک جب کہ 260زخمی ہوئے۔


یہ نوٹ جو کشتی کی اندرونی دیواروں پر پینسل سے لکھا گیا، سارنیف نے کہا ہے کہ اُنھیں اپنے بھائی پر رشک آتا ہے، ’کیونکہ وہ ہلاک ہوا اور اب جنت میں ہے‘۔

بم حملوں کے چار روز بعد، ملزمان کی جانب سے بھاگنے کی کوشش کے دوران پولیس سے پرتشدد گولیوں کا تبادلہ ہوا، جس میں 26 برس کا تمرلان سارنیف ہلاک ہوا۔

زوخار کی اُس وقت عمر 19 برس تھی۔ وہ شہر کے مضافاتی واٹرٹاؤن میں لنگرانداز ایک کشتی کے اندر چھپا ہوا پایا گیا۔

استغاثہ کی جانب سے جیوری کو دکھائی گئی تصاویر کے مطابق، تحریر میں درج ہے کہ، ’مجھے کوئی رنج نہیں کیونکہ اُن کی روح زندہ ہے۔ خدا نے ہر انسان کی تقدیر لکھی ہوئی ہے۔ میری قسمت یہ تھی کہ میں اس کشتی میں چھپ کر بیٹھوں اور اپنے اقدام پر کچھ روشنی ڈال سکوں‘۔

نوٹ میں یہ بھی درج ہے کہ،’امریکی حکومت ہمارے بے گناہ شہریوں کو ہلاک کر رہی ہے۔ تاہم، آپ میں سے بہت سوں کو اس بات کا علم ہے۔ گولی کے نشان کی طرح میں یہ نہیں دیکھ سکتا کہ برائی کی پکڑ نہ ہو۔ ہم مسلمان ایک جسم کی مانند ہیں۔ ایک کو تکلیف پہنچتی ہے، تو سبھی کو تکلیف ہوتی ہے۔‘

بقول اُن کے، ’اب، میں بے گناہ افراد کو ہلاک نہیں کرنا چاہتا۔ اِس کی اسلام میں اجازت نہیں۔ لیکن، (گولی کے نشان کی طرح) اِس کی اجازت ہے‘۔

بدھ کو مقدمے کی سماعت جاری رہے گی۔