پاکستان کے شمال مغربی صوبے خیبر پختونخواہ سے ملحقہ قبائلی علاقے باجوڑ ایجنسی میں دیسی ساختہ بم کے دھماکے میں ایک شخص ہلاک جبکہ دیگر چار زخمی ہو گئے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق یہ واقع پیر کو اس وقت پیش آیا جب خار سے سالارزئی جانے والی ایک گاڑی کو سڑک پر نصب دھماکا خیز مواد سے نشانہ بنایا گیا ۔
عہدیداروں کے مطابق بظاہر اس دھماکے کا نشانہ اس گاڑی میں سوار حکومت کے حامی ایک قبائلی رہنما تھے جو اسے حملے میں محفوظ رہے تاہم اطلاعات کے مطابق اس واقعہ میں ان کا ڈرائیور ہلاک ہو گیا ہے۔
ابھی تک کسی بھی فرد یا تنظیم نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔ تاہم گزشتہ کئی ماہ سے حکومت کے حامی قبائلی رہنماؤں کو نشانہ بنایا جارہا ہے اور گزشتہ چند دنوں کے دوران دیسی ساختہ بم حملوں میں کم از کم چار قبائلی رہنماؤں کو ہلاک کیا جا چکا ہے۔
افغان سرحد سے ملحقہ باجوڑ کے قبائلی علاقے کا شمار ان قبائلی ایجنسیوں میں ہوتا ہے جہاں عسکریت پسند کارروائیاں کرتے رہے ہیں۔ 2007 میں یہاں القاعدہ سے منسلک طالبان نے اپنی مضبوط پناہ گاہیں قائم کر لی تھیں جن کے خلاف پاکستان کی سکیورٹی فورسز نے 2008 کے اواخر میں کارروائی شروع کی جو تقریباً چھ ماہ تک جاری رہی جس دوران اس علاقے سے شدت پسندوں کا تقریباً خاتمہ کر دیا گیا تھا۔
تاہم اس دوران بہت سے شدت پسند یہاں سے فرار ہو کر دیگر قبائلی علاقوں اور سرحد پار افغانستان چلے گئے تھے جس کے بعد حالیہ برسوں میں باجوڑ میں وقتاً فوقتاً شدت پسند کارروائیاں کرتے رہے ہیں۔
پاکستان فوج نے گزشتہ سال قبائلی علاقوں شمالی وزیرستان اور خبیر میں بھی عسکریت پسندوں کے خلاف بھر پور آپریشن شروع کیا جس کے بعد باجوڑ کے کئی علاقوں سے بھی مقامی افراد نے محفوظ علاقوں کی طرف نقل مکانی کی۔ تاہم اس علاقےکے مقامی قبائل کی طرف سے شدت پسندوں کے خلاف سیکورٹی فورسز کا ساتھ دینے کے عزم کے بعد باجوڑ میں سیکورٹی آپریشن شروع نہیں کیا گیا تھا ۔