کابل: افغان سکیورٹی قافلے پر خودکش حملہ، کم از کم 13 ہلاک

فائل

افغان حکام کا کہنا ہے کہ منگل کے روز دارالحکومت کابل میں ایک خودکش کار بم دھماکہ ہوا جس میں سکیورٹی افواج کے ایک قافلےکو ہدف بنایا گیا، جس میں کم از کم 13 افراد ہلاک جب کہ نو زخمی ہوئے۔

وزارت داخلہ کے ترجمان، نجیب دانش نے ہلاکتوں کے تعداد کی تصدیق کرتے ہوئے، ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا کہ ہلاک ہونے والوں میں سکیورٹی اہلکار اور سولین، دونوں شامل ہیں۔

اطلاعات کے مطابق، اس قافلے میں ’نیشنل ڈائریکٹوریٹ فور سکیورٹی‘ (این ڈ ی ایس) کے اہل کار سوار تھے۔ ’ا ین ڈی ایس‘ افغانستان کا جاسوسی کا اہم ادارہ ہے۔

طالبان نے فوری طور پر بم دھماکے کی ذمے داری قبول کرلی ہے۔

طالبان نے کہا ہے کہ خودکش حملہ دارالحکومت کے مغربی ضلعے میں کیا گیا، جس میں اُس مشترکہ قافلے کو نشانہ بنایا گیا جس میں امریکی فوج کے تربیت دینے والے اور اُن کے افغان پارٹنر شامل تھے۔

باغیوں کے ترجمان نے دعویٰ کیا کہ زوردار دھماکے کے نتیجے میں ’’23 سکیوٹی اہل کار ہلاک‘‘ ہوئے۔ طالبان اہلکار عمومی طور پر ایسے حملوں کے حوالے سے مبالغہ آرائی سے کام لیتے ہیں۔

امن عمل کوششیں

تشدد کی اس مہلک کارروائی سے ایک ہی روز قبل افغان حکومت نے امن عمل کے حوالے سے ایک خودساختہ اعلیٰ مشاورتی بورڈ تشکیل دینے کا اعلان کیا ہے۔

اس پینل میں اعلیٰ سرکاری اہلکار اور معروف سیاستدان ہیں، جن میں سابق صدر حامد کرزئی کے ساتھ ساتھ حکومت کے 12 جہادی رہنما شامل ہیں۔

ایک سرکاری اعلان میں کہا گیا ہے کہ صدر اشرف غنی ماہرین کے اجلاسوں کی صدارت کریں گے؛ جب کہ اس کے ارکان ’’اہم معاملات‘‘ کے حوالے سے ’’تعمیری مشورے‘‘ دیں گے۔ اس ضمن میں مذاکرات کاروں کی ایک 12 رکنی سرکاری ٹیم پہلے ہی کام کر رہی ہے، جو طالبان کے ساتھ آئندہ امن مذاکرات کرے گی۔