گرمیوں کی چھٹیوں میں ریلیز ہونے والی 9 بڑی فلمیں

انڈین پرئمیر لیگ یعنی آئی پی ایل کے اختتام کے دن قریب آگئے۔ رواں ماہ کی آخری تاریخوں کے ساتھ ہی یہ ایونٹ سمٹ جائے گا اور اس کے بعد بھارت میں مون سون کی تیاریوں کا موسم آجائے گا۔ بارشیں تو شاید جولائی میں کھل کر برسیں، لیکن اس بار جو ن میں بالی ووڈ فلموں کی بارش بھی خوب ہو گی کیوں کہ جون میں ایک کے بعد ایک بڑے بجٹ کی فلمیں ریلیز ہونے جارہی ہیں۔

آئی پی ایل کا شور شرابہ 27 مئی کی شام ختم ہوجائے گا۔ اگرچہ اس بار آئی پی ایل ایونٹ کے درمیان میں بھی نہ صرف کئی بڑی فلمیں ریلیز ہوئیں بلکہ انہوں نے باکس آفس پر بہت اچھا بزنس بھی کیا۔

اس کی سب سے بڑی مثال ”ہاوٴس فل ٹو“ہے جو ریکارڈ بزنس کرنے میں بھی کامیاب رہی لیکن اس کے باوجود بیشتر فلمسازوں نے آئی پی ایل کے دوران اپنی فلمیں ریلیز کرنے کا رسک نہیں لیا ۔یوں جون کے مہینے میں ریلیز ہونے والی بڑی فلموں کی لائن لگ گئی ہے۔

اس بار یکم جون کو جمعہ کو پڑرہا ہے اور اس سے فائدہ اٹھانے کا بھرپور موقع ملے گا اکشے کمار اور سوناکشی سنہا کی فلم ”راوڈی راٹھور “کو۔ اس فلم کی پروموشن ابھی سے زور شور سے جاری ہے اور اکشے کمار و سوناکشی دن رات اس کی پروموشن مہم میں لگے ہوئے ہیں۔

اس کے بعد لائن میں ہیں دیباکر بینرجی کی فلم ”شنگھائی “ اس فلم کے بھی خوب چرچے ہیں ۔ فلم کی کاسٹ میں شامل ہیں ابھے دیول اور عمران ہاشمی ۔ ودھو ونود چوپڑا کی فلم” فراری کی سواری“ بھی مسلسل خبروں کی شہ سرخیوں میں رہی ہے ۔ یہ بھی جون ہی میں ریلیز ہوگی۔

اس کے علاوہ کنال کوہلی کی”تیری میری کہانی“ ریلیز ہوگی جس کے نمایاں فنکار ہیں شاہد کپور اور پریانکا چوپڑا۔ انوراگ کرشپ بھی منوج باجپائی اور شبانہ اعظمی کے ساتھ اپنی نئی فلم ” گنگسٹرآف وسیع پور‘لیکر آرہے ہیں۔

جون کے بعد جولائی میں بھی کئی مشہور ناموں والی فلمیں ریلیز ہونے جارہی ہیں جن میں اول نمبر پر ہے روہت شیٹھی کی ”بول بچن“۔اس فلم کے فنکاروں میں شامل ہیں اجے دیوگن اور ابھیشیک بچن۔

اسی ماہ انوراگ باسو رنبیرکپور اور پریانکا چوپڑا کے ساتھ پیش کرنے جارہے ہیں اپنی نئی مووی ” برفی “ ۔ اس کے بعد سیف علی خان و دپیکا پڈکون کی فلم ”کاک ٹیل“، جان ابراہم وچترگندھا کی ”آئی می اور میں“ جیسی فلموں کی باری ہے۔

فلم ٹریڈ سے وابستہ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ صرف جون میں ریلیز ہونے والی تین فلموں ”راوڈی راتھور“ ، ”فراری کی سواری“ اور ”تیری میری کہانی“کی ریلیز پرایک ارب پچیس کروڑ روپے کا سرمایہ داوٴ پر لگا ہے۔

جون اور جولائی میں اس قدر بڑی فلموں کی ریلیز کی ایک وجہ اسکولوں کی چھٹیاں بھی ہیں۔ لوگ مئی کے مہینے میں اپنے رشتے داروں سے ملنے یا گاوٴں دیہات میں اپنے آبائی گھروں میں چھٹیاں گزارنے جاتے ہیں اور فرصت کے اوقات کا سب سے اچھا مصرف ان کے نزدیک فلمیں دیکھنا ہی ہوتا ہے ۔