رجنی کانت بھی سیاسی میدان میں آ گئے

بالی ووڈ ستاروں کا فلموں کے ساتھ ساتھ سیاسی افق پر نمودار ہونے کا رواج بہت پرانا ہے۔ ماضی کے درجنوں اسٹارز اس فہرست میں شامل ہیں جبکہ اب اس میں ایک اور نام کا ا ضافہ ہونے والا ہے ۔ یہ نام ہے تامل اور بالی وڈ فلموں کے اسٹار رجنی کانت کا۔

پچھلے کچھ دنوں سے یہ خبریں گرم تھیں کہ وہ کوئی سیاسی جماعت ’جوائن ‘ کرنے والےہیں۔ وہ جماعت کون سی ہے اس پر سے اب پردہ اٹھ گیا ہے۔

بھارت کے سرکاری خبر رساں ادارے پریس ٹرسٹ آف انڈیا کے مطابق رجنی کانت نے سیاست میں انٹری کے لئے اپنی ایک نئی سیاسی جماعت کا اعلان کر دیا ہے۔

انہوں نے ایک تقریب میں اس کا باقاعدہ اعلان کرتے ہوئے کہا کہ وہ 2021 کے ریاستی انتخابات میں تامل ناڈو اسمبلی کے تمام حلقوں سے اپنے امیدوار کھڑے کریں گے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا ’میں ذات پات، مذہب، رنگ ونسل سے اوپر اٹھ کرسیاست کروں گا۔‘

بالی وڈ کے ایک اور لیجنڈ امیتابھ بچن نے جو خود بھی کانگریس کے پلیٹ فارم سے سیاست میں سرگرم رہ چکے ہیں رجنی کانت کو مبارکباد دی اورنیک خواہشات کا اظہار بھی کیا۔

رجنی کانت پہلے فنکار نہیں
رجنی کانت فلم نگری سے سیاستدان کا رخ کرنے والے پہلے فلم اسٹار نہیں۔ ان سے قبل بھی بالی وڈ اورٹی وی کے کئی ستار ے سیاسی افق پرجگمگا چکے ہیں۔

اس وقت بھی امیتابھ بچن کی بیوی اور اداکارہ جیا بچن سماج وادی پارٹی کے ٹکٹ پر راجیہ سبھا کی رکن ہیں۔ڈریم گرل ہیما مالنی حکمراں جماعت بی جے پی کی کارکن اور لوک سبھا کی ممبر ہیں۔

ہیما کے شوہر اور بالی وڈ کے ماضی کے ’رف اینڈ ٹف‘ ہیرو دھرمیندر بھی اپنی بیگم کی طرح بی جے پی کو پسند کرتے ہیں اور 2004 میں راجستھان سے پارلیمنٹ کے رکن رہ چکے ہیں۔

کرن کھیر بھی بی جے پی کے ٹکٹ پر اسمبلی میں براجمان ہیں جبکہ ان کے شوہر انوپم کھیر بھی بی جے پی کے حمایتی ہیں۔ ویٹرن اداکارہ ریکھا بھی رکن پارلیمنٹ ہیں۔

ذرا اور پیچھے جائیں تو تامل ناڈو کی کئی سال تک وزیراعلیٰ رہنے والی جے للیتا سیاست میں آنے سے پہلے سلور اسکرین کا بڑا اور مشہور نام تھیں۔

شترو گھن سنہا بھارتیہ جنتا پارٹی کی جانب سے دو دو بار لوک سبھا اور راجیہ سبھا کے ممبر رہے ہیں۔ اداکار سے سیاستدان بننے والے شترو کو سیاست میں پہلی بڑی کامیابی 2009 میں ملی تھی جب انہو ں نے الیکشن میں ایک اور اداکار اور ٹی وی ہوسٹ شیکھر سمن کو شکست دی تھی۔

اپنے رنگ برنگے کپڑوں اور مزاحیہ ہیرو کے طور پر شہرت حاصل کرنے والے گووندا نے بھی کچھ عرصے سیاست کے مزے چکھے۔ انڈین نیشنل کانگریس کے ٹکٹ پر انتخاب لڑا اور ممبئی کے ایک حلقے سے بی جے پی کے امیدوار کو بھاری مارجن سے شکست دے کر لوک سبھا پہنچے۔ تاہم اپنے حلقے کے لوگوں کی پہنچ سے دور گووندا نے مسلسل تنقید کے بعد دوبارہ بالی وڈ کا رخ کر لیا۔

اپنے دورکے رومانوی ہیرو اور ولن راج ببر کی سیاسی وابستگی انڈین نیشنل کانگریس سے ہے۔ راج ببر تین مرتبہ لوک سبھا اور دو بار راجیہ سبھا کے رکن رہ چکے ہیں۔

کامیڈی سے لیکر منفی کرداروں تک ہر کیریکٹر کو منجھے ہوئے طریقے سے نبھانے والے پریش راول بھی بی جے پی کی طرف سے لوک سبھا کے رکن ہیں۔

اور اب بات ہو جائے ٹی وی سیریل ’کیونکہ ساس بھی کبھی بہو تھی ‘کی ’بہو‘ تلسی یعنی سمرتی ایرانی کی۔

سمرتی ایرانی بھی بی جے پی کی پرجوش لیڈر ہیں اور بھارتی حکومت میں وزیر اطلاعات و نشریات اور ٹیکسٹائل منسٹر کے فرائض انجام دے رہی ہیں۔