مغوی لڑکیوں اور جنگ بندی کے لیے بوکو حرام اور حکومت کے مذاکرات

خود کو بوکوحرام کا عہدیدار بتانے والے شخص نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ مغوی لڑکیوں کی حالت بالکل ٹھیک ہے اور انھیں کسی طرح کا نقصان نہیں پہنچا۔

عسکریت پسند گروہ بوکوحرام اور نائیجیریا کی حکومت کے درمیان چھ ماہ قبل 200 سے زائد اغواء کی جانے والے لڑکیوں کی رہائی اور جنگ بندی کے بارے میں مذاکرات ہو رہے ہیں۔ بوکرحرام کی طرف سے نائیجیریا میں ہونے والی سرکشی میں ہزاروں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

صدر جوناتھن گڈ لک کے ایک مشیر اور ایک شخص دانلادی احمدو جس کا دعویٰ ہے کہ وہ بوکوحرام کا سیکرٹری جنرل ہے، نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ مذاکرات چاڈ اور کیمرون کے اعلیٰ عہدیداروں کی معاونت سے سعودی عرب میں جاری ہیں۔

احمدو نے کہا کہ مغوی لڑکیوں کی "حالت اچھی ہے اور ان کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔"

انھوں نے شرائط کی تفصیل نہیں بتائی جن کے تحت لڑکیوں کو رہا کیا جائے گا۔

14 اپریل کو بوکوحرام کے درجنوں جنگجوؤں نے چیبوک کے شمال مشرق میں ایک دور افتادہ گاؤں پر حملہ کر کے لگ بھگ 270 لڑکیوں کو اغواء کر لیا تھا جن میں سے 57 بعد میں بھاگ نکلنے میں کامیاب ہو گئی تھیں۔

بوکوحرام کے رہنما ابوبکر شیکاؤ نے بعد میں دھمکی دیتے ہوئے کہا تھا کہ باقی لڑکیوں کو شادی کے لیے فروخت کر دیا جائے گا اور ان کو اس وقت تک رہا نہیں کیا جائے گا جب تک جیل میں بند عسکریت پسندوں کو رہا نہیں کیا جاتا۔

نائیجیریا کے صدر جوناتھن کو لڑکیوں کی بازیابی میں سست ردعمل اور ملک کی سیکورٹی فورسز کی طرف سے عسکریت پسندوں کی کارروائیوں کی روک تھام نہ کرنے کے حوالے سے ملک کے اندر اور باہر تنقید کا سامنا رہا ہے۔

عسکریت پسندوں کی کارروائیوں سے افریقہ کے اس توانائی اور اقتصادی طور پر بڑے ملک کے لیے بہت بڑا خطرہ ہیں۔