نائیجیریا اور اس کے گردونواح میں تنازع کے باعث مزید دس لاکھ بچوں کی تعلیم سرگرمیوں میں خلل آیا ہے جب کہ اس خطے میں پہلے ہی ایک کروڑ دس لاکھ بچے اسکول نہیں جاتے۔
یہ بات اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال 'یونیسف' نے بتائی اور اس کا کہنا ہے کہ نائیجیریا، کیمرون، چاڈ اور نائیجر میں دو ہزار سے زائد اسکول بوکو حرام کی عسکریت پسندانہ کارروائیاں شروع ہونے کے بعد سے بند پڑے ہیں۔
ان کارروائیوں کی وجہ سے خطہ عدم استحکام کا شکار ہوا اور لاکھوں لوگ بے گھر ہوئے۔
مغربی اور وسطی افریقہ کے لیے ادارے کے ڈائریکٹر مانیول فونٹائن کہتے ہیں کہ "یہ شورش خطے میں تعلیم کے لیے ایک بہت بڑا دھچکہ ثابت ہوئی ہے، اور پرتشدد کارروائیوں کے باعث بہت سے بچے ایک سال سے زائد عرصے سے اپنی جماعتوں میں نہیں جا سکے ہیں جس سے ان کے اسکول کے اخراج کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔"
گو کہ یونیسف نے حالیہ مہینوں میں شمال مشرقی نائیجیریا میں سیکڑوں اسکولوں کی بحالی میں مدد دی ہے لیکن عدم تحفظ اور تشدد کا خوف بہت سے اساتذہ کو تدریسی عمل شروع کرنے اور والدین کو اپنے بچوں کو اسکول بھیجنے کے مانع ہے۔
صرف نائیجیریا میں تقریباً 600 اساتذہ گزشتہ چھ سالوں میں شدت پسندوں کی کارروائیوں میں مارے جا چکے ہیں۔
فونٹائن نے کہا کہ "ان حملوں کا نشانہ اسکول رہے ہیں، لہذا بچے اسکول واپس جانے سے خوفزدہ ہیں۔ پس اگر وہ زیادہ عرصہ اسکول سے باہر رہیں گے تو ان کے استحصال، اغوا اور مسلح گروہوں میں بھرتی کا خطرہ اتنا ہی زیادہ ہو گا۔"
شمال مشرقی نائیجیریا عسکریت پسند گروپ بوکو حرام کا گڑھ ہے لیکن یہ گروہ رواں سال اپنی شدت پسندی کی مہم کو بڑھاتے ہوئے پڑوسی ملک کیمرون، چاڈ اور نائیجر تک بڑھا چکا ہے۔