'بوکو حرام' سے مقابلے کی حکمتِ عملی پر غور

پیرس میں ہونے والے سربراہی اجلاس میں نائجیریا اور اس کے پڑوسی ملکوں کے سربراہان کے علاوہ یورپی یونین، برطانیہ اور دیگر مغربی طاقتوں کے نمائندوں نے بھی شرکت کی۔

فرانسیسی صدر نے اجلاس میں شریک افریقی رہنماؤں پر زور دیا کہ وہ 'بوکو حرام' کے مقابلے کے لیے معلومات کے تبادلے اور مشترکہ کارروائیوں کا جامع منصوبہ ترتیب دیں۔
فرانس کے صدر فرانسس اولاں نے کہا ہے کہ نائجیریا کی شدت پسند تنظیم 'بوکو حرام' پورے مغرب اور افریقہ کے لیے ایک خطرہ بن چکی ہے جس کے مقابلے کے لیے جامع منصوبہ بندی کی ضرورت ہے۔

فرانسیسی صدر نے یہ بات ہفتے کو پیرس میں نائجیریا اور اس کے پڑوسی ملکوں کے سربراہان کے ایک اجلاس کی میزبانی کرنے کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

فرانسیسی صدر کی دعوت پر ہونے والا یہ سربراہی اجلاس ایک ایسے وقت میں منعقد ہوا ہے جب نائجیریا اور اس کےپڑوسی ملکوں میں مسلمان شدت پسند تنظیم 'بوکو حرام' کی بڑھتی ہوئی کارروائیوں نے عالمی برادری خصوصاً مغربی ممالک کو تشویش میں مبتلا کردیا ہے۔

'بوکو حرام' کی جانب سے 250 سے زائد نائجیرین طالبات کے اغوا نے بھی تنظیم کے متعلق عالمی برداری کی تشویش میں اضافہ کیا ہے۔

ان طالبات کے اغوا کو ایک ماہ کا عرصہ گزر چکا ہے لیکن ان کی بازیابی کی کوششیں تاحال نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوسکی ہیں۔

ہفتے کو ہونے والے سربراہی اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے فرانسیسی صدر نے اجلاس میں شریک افریقی رہنماؤں پر زور دیا کہ وہ 'بوکو حرام' کے مقابلے کے لیے معلومات کے تبادلے اور مشترکہ کارروائیوں کا جامع منصوبہ ترتیب دیں۔

نائجیریا کے صدر گڈ لک جوناتھن نے اپنے فرانسیسی ہم منصب کی تجویز سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ 'بوکو حرام' اب صرف ایک نائجیرین دہشت گرد گروہ نہیں رہا بلکہ پورے مغربی افریقہ میں 'القاعدہ' کا متبادل بن کر کارروائیاں کر رہا ہے۔

نائجیرین صدر نے کہا کہ ان کی حکومت اغوا ہونے والی طالبات کی بازیابی کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہی ہے اور اس علاقے میں 20 ہزار فوجی تعینات کردیے گئے ہیں جہاں سے گزشتہ ماہ طالبات اغوا ہوئی تھیں۔

ہفتے کو پیرس میں ہونے والے اس سربراہی اجلاس میں یورپی یونین، برطانیہ اور دیگر مغربی طاقتوں کے نمائندوں نے بھی شرکت کی۔

اجلاس سے چند گھنٹے قبل نائجیریا کے پڑوسی ملک کیمرون میں 'بوکو حرام' کے مبینہ جنگجووں نے حملہ کرکے 10 چینی باشندوں کا اغوا کرلیا تھا۔

مقامی حکام کے مطابق دو سو سے زائد جنگجووں نے ہفتے کو علی الصباح نائجیریا کی سرحد سے 15 کلومیٹر دور واقع ایک قصبے میں قائم چینی انجینئروں کے کیمپ پر حملہ کیا جو علاقے میں ایک تعمیراتی منصوبے پر کام کرنے والی کمپنی سے منسلک تھے۔

واقعے میں کیمپ کی حفاظت پر معمور ایک فوجی اہلکار ہلاک ہوگیا۔ حملے کے بعد سے 10 چینی انجینئر لاپتا ہیں جن کے بارے میں شبہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ انہیں جنگجو اپنے ساتھ لے گئے ہیں۔

مقامی حکام نے ذرائع ابلاغ کو بتایا ہے کہ حملے کے فوری بعد نائجیریا کے ساتھ سرحد پر سکیورٹی انتہائی سخت کردی گئی ہے تاکہ جنگجووں کو سرحد پار فرار ہونے سے روکا جاسکے۔