گجرات میں نعش کی بے حرمتی کا واقعہ: 'ابھی تک تو ہماری بیٹی کی قبر کی مٹی بھی گیلی تھی'

پاکستان کے صوبہ پنجاب کے شہر گجرات میں معذر خاتون کی لاش کی بے حرمتی کا اندوہناک واقعہ پیش آیا ہے، تاہم پولیس تاحال کسی ملزم کو گرفتار نہیں کر سکی۔

جمعرات کو گجرات کے علاقے کمالہ چک کے قبرستان میں 20 سالہ معذور خاتون کی لاش قبر سے کچھ دُور نیم برہنہ حالت میں پائی گئی تھی۔ تاہم پولیس نے تاحال لڑکی کے ساتھ زیادتی کی تصدیق نہیں کی۔

بے حرمتی کے واقعہ کا مقدمہ تھانہ ٹانڈہ میں درج کر لیا گیا ہے۔ ایف آئی آر کے مطابق مرحومہ خاتون کی عمر 18 سے 20 برس ہے جو کہ ذہنی اور جسمانی معذور تھی۔

مقدمے کے مطابق متوفیہ کی قبر کو کھودا گیا۔ اُس کی لاش کو قبر سے نکال کر چند فٹ تک گھسیٹا گیا اور پھر اُسے نیم برہنہ حالت میں چھوڑ دیا گیا۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے لڑکی کے ماموں عبدالخالق نے بتایا کہ انسانی درندے نے معذور نوجوان لڑکی کی لاش قبر سے نکال کر لاش کی بے حرمتی کی۔

اُن کا کہنا تھا کہ “ابھی تو ہماری بیٹی کی قبر کی مٹی بھی گیلی تھی اور قبر پر پھولوں کی پتیاں بھی موجود تھیں کہ چند گھنٹوں بعد ہی اُس کے ساتھ یہ واقعہ پیش آ گیا۔"


عبدالخالق کے مطابق پانچ مئی کی صبح جب وہ اور خاندان کے دیگر افراد فاتحہ کے لیے گئے تو قبر کھلی ہوئی تھی جس پر اُنہیں پریشانی ہوئی۔ تلاش کرنے پر دو پکی قبروں کے درمیان کفن کھلی لاش پڑی تھی جس کی اطلاع تھانہ ٹانڈہ پولیس کو دی گئی۔

اُنہوں نے مزید کہا کہ اُن کی بھانجی کی لاش پر سے کفن بھی غائب تھا اور وہ نیم برہنہ حالت میں تھی۔

اُنہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ اپنی بھانجی کی لاش یوں دیکھتے ہی اُن کے رونگٹے کھڑے ہو گئے اور وہ رونے لگے کیونکہ اُنہوں نے ایسا واقعہ کبھی اپنے علاقے کے قبرستان میں نہیں دیکھا تھا۔ اُن کے بقول ایسی حرکت کوئی درندہ صفت انسان ہی کر سکتا ہے۔ اُن کی بھانجی ذہنی اور جسمانی معذور تھی۔

عبدالخالق کے بقول اُن کا گاؤں کمالہ علاقے کا ایک چھوٹا گاؤں ہے۔ جہاں زیادہ تر محنت مزدوری کرنے والے اور دیہاڑی دار افراد رہائش پذیر ہیں۔ اُن کے مطابق اُنہیں کسی پر کوئی شک نہیں ہے۔

عبدالخالق نے بتایا کہ لڑکی کے ساتھ مبینہ بے حرمتی کرنے کے واقعہ پر اہلِ علاقہ میں بھی تفتیش اور خوف پایا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اہلِ علاقہ نے اِس واقعہ کے خلاف احتجاج بھی کیا جب کہ پولیس کو درخواست دینے کے لیے بھی تمام گاؤں والے اکٹھے ہو کر گئے۔

ضلع گجرات میں مبینہ طور پر لڑکی کی لاش کی بے حرمتی کے واقعہ پر ٹانڈہ پولیس موقع پر وقوعہ کے شواہد اکٹھے کر رہی ہے اور ملزمان کی تلاش جاری ہے۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے ایس ایچ او تھانہ ٹانڈا گجرات ظفر اقبال نے کہا کہ واقعہ کی اطلاع ملتے ہی وہ اور دیگر پولیس افسران موقع پر پہنچے اور قبرستان کی حد بندی کر دی گئی۔

اُن کا کہنا تھا کہ متوفیہ کی میڈیکل رپورٹ بھجوا دی گئی ہے۔ اِس کے ساتھ لاش اور دیگر ذرائع سے شواہد اکٹھے کر کے فرانزک کے لیے بھجوا دیے گئے ہیں جن کی رپورٹ کا انتظار ہے۔

ایس ایچ او تھانہ ٹانڈہ ظفر اقبال کا کہنا تھا کہ ذہنی اور جسمانی معذور متوفیہ کے جسم پر تشدد کے نشانات نہیں ملے۔ ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ لڑکی کے ساتھ جسمانی زیادتی ہوئی یا نہیں اِس بارے کچھ بھی کہنا قبل ازوقت ہو گا۔

اُن کا کہنا تھا کہ عام طور پر قبروں سے نعشیں نکال کر ان کی بے حرمتی کرنے والے افراد نشے کے عادی ہوتے ہیں۔ اِس سلسلے میں کچھ کفن چور افراد بھی ایسےکام کرتے ہیں۔

ایس ایچ او تھانہ ٹانڈہ کے مطابق لڑکی کی لاش سے مبینہ طور پر بے حرمتی کرنے والا شخص مقامی بھی ہو سکتا ہے۔ اِس سلسلے میں کمالہ گاؤں کے مشکوک مردوں کے اعدادوشمار اکٹھے کیے جا رہے ہیں۔