لاشوں کی برآمدگی کے بعد ہوائی اڈے پر دہشت گردوں کے حملے میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 35 ہوگئی ہے۔
واشنگٹن —
کراچی ایئرپورٹ پر دہشت گردوں کے خلاف کیے جانے والے سکیورٹی اداروں کے آپریشن کے دوران لاپتا ہونے والے سات افراد کی لاشیں ہوائی اڈے پر قائم کولڈ اسٹوریج سے برآمد ہوگئی ہیں۔
ان لاشوں کی برآمدگی کے بعد ہوائی اڈے پر دہشت گردوں کے حملے میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 35 ہوگئی ہے۔
تمام سات افراد حملے کے دوران دہشت گردوں سے بچنے کے لیے ہوائی اڈے پر قائم ایک نجی کمپنی کے کولڈ اسٹوریج میں چھپ گئے تھے جہاں بعد ازاں آگ لگ گئی تھی۔
سکیورٹی اداروں نے دہشت گردوں کے خلاف کامیاب کارروائی کے بعد پیر کی صبح ہوائی اڈے کو 'کلیئر' قرار دے دیا تھا تاہم ان افراد تک رسائی ممکن نہیں ہوسکی تھی۔
لاپتا افراد کے اہلِ خانہ کی جانب سے ہوائی اڈے پر احتجاج اور سڑک بند کرنے کے بعد یہ معاملہ ذرائع ابلاغ میں آیا تھا جس پر حکام نے ایک بار پھر کولڈ اسٹوریج کے مقام پر امدادی سرگرمیاں شروع کی تھیں۔
وزیر اعظم میاں نواز شریف نے لواحقین کے احتجاج کا نوٹس لیتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کو فون کرکے فوری طور پر ایئرپورٹ پہنچنے کی ہدایت کی تھی جبکہ گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد بھی اس دوران ایئرپورٹ پہنچ گئے تھے۔
سرکاری ٹی وی 'پی ٹی وی' کے مطابق فائربریگیڈ اور دیگر امدادی اداروں کی جانب سے کولڈ اسٹوریج میں پھنسے افراد کو نکالنے کے لیے ریسکیو آپریشن 27 گھنٹے تک جاری رہا جس میں پاک فوج کے دستے بھی شریک ہوئے۔
سرکاری ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق تمام افراد کی لاشیں اسٹوریج کے ایک ہی کمرے میں ملبے تلے دبی ہوئی ملی ہیں اور بری طرح جھلسی ہوئی ہیں جس کے باعث ان کی شناخت ممکن نہیں رہی۔
رپورٹ کے مطابق آگ کی شدید تپش اور حدت کے باعث امدادی اہلکاروں کو ان افراد تک بروقت رسائی میں سخت مشکلات درپیش رہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ امدادی اہلکاروں نے کولڈ اسٹوریج اور اس سے متصل کارگو ٹرمینل کی دیواریں توڑ کر ریسکیو آپریشن مکمل کیا۔
لاشوں کو کراچی کے جناح اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ کولڈ اسٹوریج میں لگی آگ پر بھی مکمل طور پر قابو پالیا گیا ہے۔
سندھ کے صوبائی وزیرِ صحت ڈاکٹر صغیر احمد نے لاشوں کی شناخت کے لیے ان کے ڈی این اے ٹیسٹ کرانے کا اعلان کیا ہے۔
ان لاشوں کی برآمدگی کے بعد ہوائی اڈے پر دہشت گردوں کے حملے میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 35 ہوگئی ہے۔
تمام سات افراد حملے کے دوران دہشت گردوں سے بچنے کے لیے ہوائی اڈے پر قائم ایک نجی کمپنی کے کولڈ اسٹوریج میں چھپ گئے تھے جہاں بعد ازاں آگ لگ گئی تھی۔
سکیورٹی اداروں نے دہشت گردوں کے خلاف کامیاب کارروائی کے بعد پیر کی صبح ہوائی اڈے کو 'کلیئر' قرار دے دیا تھا تاہم ان افراد تک رسائی ممکن نہیں ہوسکی تھی۔
لاپتا افراد کے اہلِ خانہ کی جانب سے ہوائی اڈے پر احتجاج اور سڑک بند کرنے کے بعد یہ معاملہ ذرائع ابلاغ میں آیا تھا جس پر حکام نے ایک بار پھر کولڈ اسٹوریج کے مقام پر امدادی سرگرمیاں شروع کی تھیں۔
وزیر اعظم میاں نواز شریف نے لواحقین کے احتجاج کا نوٹس لیتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کو فون کرکے فوری طور پر ایئرپورٹ پہنچنے کی ہدایت کی تھی جبکہ گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد بھی اس دوران ایئرپورٹ پہنچ گئے تھے۔
سرکاری ٹی وی 'پی ٹی وی' کے مطابق فائربریگیڈ اور دیگر امدادی اداروں کی جانب سے کولڈ اسٹوریج میں پھنسے افراد کو نکالنے کے لیے ریسکیو آپریشن 27 گھنٹے تک جاری رہا جس میں پاک فوج کے دستے بھی شریک ہوئے۔
سرکاری ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق تمام افراد کی لاشیں اسٹوریج کے ایک ہی کمرے میں ملبے تلے دبی ہوئی ملی ہیں اور بری طرح جھلسی ہوئی ہیں جس کے باعث ان کی شناخت ممکن نہیں رہی۔
رپورٹ کے مطابق آگ کی شدید تپش اور حدت کے باعث امدادی اہلکاروں کو ان افراد تک بروقت رسائی میں سخت مشکلات درپیش رہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ امدادی اہلکاروں نے کولڈ اسٹوریج اور اس سے متصل کارگو ٹرمینل کی دیواریں توڑ کر ریسکیو آپریشن مکمل کیا۔
لاشوں کو کراچی کے جناح اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ کولڈ اسٹوریج میں لگی آگ پر بھی مکمل طور پر قابو پالیا گیا ہے۔
سندھ کے صوبائی وزیرِ صحت ڈاکٹر صغیر احمد نے لاشوں کی شناخت کے لیے ان کے ڈی این اے ٹیسٹ کرانے کا اعلان کیا ہے۔