امریکی وزیرِ خارجہ کا دورۂ مصر: 'قاہرہ خطے میں کشیدگی کی کوشش مسترد کرتا ہے'

  • امریکی وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی سے ملاقات کی ہے۔
  • اینٹنی بلنکن غزہ میں جنگ بندی کی کوششوں کے سلسلے میں قاہرہ میں موجود ہیں۔
  • پیجر دھماکوں کے واقعے کے بعد مصر لبنان کی حمایت کرتا ہے: ایوانِ صدر مصر
  • غزہ میں لگ بھگ ایک سال قبل شروع ہونے والی جنگ کے بعد سے اینٹنی بلنکن کا مشرقِ وسطیٰ کا یہ 10 واں دورہ ہے۔

ویب ڈیسک مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی نے امریکی وزیرِ خارجہ اینٹی بلنکن سے کہا ہے کہ قاہرہ خطے میں کسی بھی کشیدگی کی کوشش کو مسترد کرتا ہے۔

امریکی وزیرِ خارجہ غزہ میں جنگ بندی کی کوششوں کے سلسلے میں مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں ہیں۔ جہاں انہوں نے صدر عبدالفتاح السیسی سے ملاقات کی ہے۔

غزہ میں جنگ بندی کے لیے ثالث کے طور پر امریکہ، مصر اور قطر کے حکام کئی مہینوں سے کوششیں کر رہے ہیں۔ لیکن اسرائیل اور حماس کے درمیان کوئی معاہدہ نہیں ہو سکا ہے۔ مذاکرات میں غزہ میں لڑائی روکنے اور حماس کے پاس موجود یرغمالوں کی رہائی شامل ہے۔

فلسطینی عسکری تنظیم حماس نے سات اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حملہ کرکے لگ بھگ 1200 افراد کو ہلاک اور 250 کو یرغمال بنا لیا تھا۔ اسرائیل کی جوابی کارروائی میں غزہ کے صحت کے حکام کے مطابق 40 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

مصر کے ایوانِ صدر کی جانب سے بدھ کو جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ صدر نے امریکی وزیرِ خارجہ کو بتایا ہے کہ وہ خطے میں کسی بھی کشیدگی کی کوشش کو مسترد کرتے ہیں اور پیجر دھماکوں کے واقعے کے بعد مصر لبنان کی حمایت کرتا ہے۔

اینٹنی بلنکن کا دورہ ایک ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب بدھ کو لبنان میں عسکری تنظیم حزب اللہ کے زیرِ استعمال پیجرز میں دھماکوں کے بعد خطے میں کشیدگی کے امکانات بڑھتے دکھائی دے رہے ہیں۔ حزب اللہ نے پیجرز دھماکوں کا الزام اسرائیل پر عائد کیا ہے اور اس پر جوابی کارروائی کا اعلان کیا ہے۔

غزہ میں لگ بھگ ایک سال قبل شروع ہونے والی جنگ کے بعد سے اینٹنی بلنکن کا مشرقِ وسطیٰ کا یہ 10 واں دورہ ہے۔ اس دورے میں ان کی مصری ہم منصب بدر عبدالعاطی کے ساتھ پریس کانفرنس بھی متوقع ہے۔

اینٹی بلنکن کے اس دورے کے دوران دیگر عرب ملکوں یا اسرائیل کا دورہ شیڈول نہیں ہے۔

امریکی محکمۂ خارجہ کے مطابق اس دورے کا مقصد مصر کے حکام کے ساتھ مذاکرات کی کوششوں پر توجہ دینا ہے۔

خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق اگرچہ اپنے دورے میں بلنکن کی جانب سے اسرائیل اور حماس کے درمیان مذاکرات کے لیے دباؤ برقرار رکھنے کی کوشش کی جائے گی لیکن امریکی حکام نجی طور پر یہ کہہ رہے ہیں کہ بدھ کو ہونے والے مذاکرات میں انہیں کسی طرح کی پیش رفت کی توقع نہیں تھی۔

SEE ALSO: اسرائیل پر پیجرز دھماکوں کا الزام، ہم اب تک کیا جانتے ہیں؟

اس سے قبل منگل کو امریکی محکمۂ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا تھا کہ بلنکن مصر کے حکام سے ملاقات میں کئی معاملات پر تبادلۂ خیال کریں گے۔ لیکن واضح ایجنڈا یہ ہے کہ ہم کس طرح ایسی تجویز حاصل کرسکتے ہیں جس سے دونوں فریق متفق ہوں گے۔

ملر نے اس تجویز سے متعلق کوئی ٹائم ٹیبل نہیں دیا ہے۔ البتہ انہوں نے کہا تھا کہ واشنگٹن ایسی تجویز چاہتا ہے جس پر ہاں میں جواب مل جائے۔ ان کے بقول یہ بہت ضروری ہے کہ ہم بار بار بحث و مباحثے کو ختم کریں۔

امریکی ذرائع کا کہنا ہے کہ مذاکرات میں دو اہم نکات ہیں، ایک یہ کہ اسرائیل مصر اور غزہ سرحد کے ساتھ فلاڈیلفی کوریڈور سے انخلا سے انکار کر رہا ہے اور دوسرا حماس کے نئے مطالبات کے بعد اسرائیل میں قید فلسطینیوں کی رہائی سے متعلق تفصیلات کے بارے میں ہے۔

بلنکن کے دورے کے دوران یہ توقع بھی کی جا رہی ہے کہ وہ امریکہ اور مصر کے درمیان تعلقات مضبوط کرنے پر بھی تبادلۂ خیال کریں گے۔

قاہرہ کے دورے کے بعد وہ اپنے فرانسیسی، برطانوی اور اطالوی ہم منصبوں کے ساتھ ملاقات کے لیے پیرس روانہ ہو جائیں گے۔

اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں اداروں 'رائٹرز' اور 'اے ایف پی' سے لی گئی ہیں۔