|
امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن نے بدھ کے روز مصر پر زور دیا کہ وہ غزہ میں انسانی امداد کی ترسیل کو یقینی بنانے کے لیے اپنی ہر ممکن کوشش کرے کیونکہ مصر کے اندر غزہ کی پٹی کے لیے خوراک اور ادویات کے ڈھیر لگ گئے ہیں۔
بلنکن نے ایوان نمائندگان میں ایک سماعت کے دوران بتایا کہ جنوبی غزہ کی رفح کراسنگ 7 مئی کو اسرائیل کی فوج کے قبضے کے بعد سے بند رہی ہے۔
بلنکن نے کہا کہ کراسنگ کے قریب لڑائی نے امداد فراہم کرنا مشکل بنا دیا ہے، لیکن امداد ابھی بھی پہنچ سکتی ہے، ان کا بظاہر حوالہ رفح کے قریب کریم شالوم کراسنگ کی جانب تھا جو کھلی ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا،"لہٰذا ہمیں اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کوئی ایسا طریقہ تلاش کرنے کی ضرورت ہے جس کی مدد سے رفح کے راستے جانے والی امداد بحفاظت پہنچ سکے، لیکن ہم اپنے مصری شراکت داروں پر بھرپور زور دیتے ہیں کہ وہ اپنی جانب اس بات کو یقینی بنانے کی ہر ممکن کوشش کریں کہ امداد کی روانی جاری ہے۔ "
SEE ALSO: اسرائیلی کارروائیوں سے غزہ میں گزرگاہیں بند، امدادی سامان کی ترسیل رک گئیاسرائیل حماس کی جانب سے سات اکتوبر کے وحشیانہ حملے کے بعد 23 لاکھ لوگوں کے محصور شہر غزہ میں اس کے خلاف جوابی کارروائی کر رہا ہے۔ اس نے جب سے رفح میں اپنی فوجی کارروائیاں تیز کی ہیں، جنوبی غزہ میں امداد کی ترسیل میں خلل پڑا ہے۔
رفح میں فوجی آپریشن ایک ایسا اقدام ہے جس کے بارے میں اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ اس کے نتیجے میں 9 لاکھ لوگوں کو نقل مکانی پر مجبور کیا گیا ہے اور مصر کے ساتھ کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔
SEE ALSO: رفح میں اسرائیلی کارروائی کے سبب آٹھ لاکھ فلسطینی نقل مکانی کر چکے ہیں: اقوامِ متحدہمصر کے سیکورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ مصر رفح کراسنگ پر اسرائیل کی موجودگی کی مخالفت کرتا ہے اور چاہتا ہے کہ وہ پیچھے ہٹ جائے۔
مصر کے وزیر خارجہ نے پیر کے روز کہا کہ اسرائیلی فوج کی موجودگی اور اس کی کارروائیوں نے ٹرک ڈرائیوروں کو خطرے میں ڈال دیا ہے جس کے باعث سرحد پار امداد کی ترسیل بند ہو گئی ہے۔
اسرائیل کے اسٹریٹجک امور کے وزیر رون ڈرمر نے ایم ایس این بی سی کے "مارننگ جو" کو بتایا کہ بندش مصر کی غلطی تھی۔
ڈرمر نے کہا، "ابھی، مصر انسانی امداد کے 2,000 ٹرکوں کو غزہ جانے سے روک رہا ہے کیونکہ رفح کراسنگ کے بارے میں انہیں ایک سیاسی مسئلہ درپیش ہے۔"
(اس رپورٹ کا مواد رائٹرز سے لیا گیا ہے)