|
امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن نے پیر کے روز سعودی دارلحکومت ریاض میں خلیج تعاون کونسل کے ایک اجلاس میں تقریر کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ میں انسانی بحران میں کمی لانے کا سب سے اچھا طریقہ یہ ہے کہ وہاں جنگ بندی کی جائے۔
اس سے قبل وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے ترجمان جان کربی نے بھی اے بی سی ٹیلی وژن کے ایک شو ’ دس ویک‘ میں بتایا کہ اسرائیل نے امریکی حکام کو یقین دلایا ہے کہ وہ امریکی خدشات کو پوری طرح سنے بغیر غزہ کے جنوبی شہر رفح میں اپنے زمینی فوجی دستے نہیں بھیجے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ چند ہفتوں کے دوران ہم نے غزہ میں قابل ذکر پیش رفت دیکھی ہے جس میں آمد و رفت کے لیے نئے سرحدی راستے کا افتتاح، غزہ میں لائے جانے والے امدادی سامان کے حجم میں اضافہ اور امریکہ کی جانب سے غزہ کے ساحل پر عارضی بندرگاہ کی تعمیر کا آغاز ہےجو آئندہ ہفتوں میں کھل جائے گی.
تاہم انہوں نے کہا یہ کافی نہیں ہے۔ ہمیں ابھی غزہ اور آس پاس کے علاقوں کے لیے مزید امداد حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔
بلنکن 28 اپریل سے یکم مئی تک غزہ، عمان اور تل ابیب کے دورے پر ہیں۔ اسرائیل اور حماس کے درمیان چھ ماہ سے زیادہ عرصہ قبل شروع ہونے والی جنگ کے بعد سے مشرق وسطیٰ خطے کا یہ ان کا ساتواں سفارتی مشن ہے۔
محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس دورے میں وزیر خارجہ بلنکن کی توجہ غزہ میں جنگ بندی کو یقینی بنانے کی کوششوں مرکوز ہو گی جس سے یرغمالوں کی رہائی ہو سکے گی اور اس محصور علاقے میں انسانی امداد کی فراہمی اور یا اس میں اضافے کو یقینی بنایا جا سکے گا۔
وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے ترجمان جان کربی نے بھی اتوار کے روز اے بی سی ٹیلی وژن کے ایک شو ’ دس ویک‘ میں بتایا کہ امریکہ اسرائیل اور حماس کے عسکریت پسندوں کے درمیان غزہ میں جاری جنگ میں، جسے اب سات ماہ ہونے والے ہیں، چھ ہفتے کی جنگ بندی پر زور دے رہا ہے۔
SEE ALSO: صدر بائیڈن کی اسرائیلی وزیرِ اعظم سے ٹیلی فونک گفتگو، غزہ میں جنگ بندی کا کوئی اشارہ نہیںجنگ بندی کے لیے بات چیت مہینوں سے چل رہی ہے، اور گاہے بگاہے منظر عام پر آنے والے ان اشاروں کے باوجود کہ، معاہدہ تکمیل کے قریب ہے، جان کربی نے مذاکرات میں کسی نئی پیش رفت کی جانب کوئی اشارہ نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے امریکی حکام کو یقین دلایا ہے کہ وہ امریکی خدشات کو پوری طرح سنے بغیر غزہ کے جنوبی شہر رفح میں اپنے زمینی فوجی دستے نہیں بھیجے گا کہ اس طرح کے حملے سے وہاں 10 لاکھ سے زائد ان فلسطینیوں کی زندگیوں کو خطرہ لاحق ہو جائے گا جنہوں نے وہاں پناہ لے رکھی ہے۔
کربی نے کہا کہ بحیرہ روم کے غزہ کے ساحل پر بنائی جانے والی عارضی بندرگاہ دو یا تین ہفتوں میں مکمل ہو سکتی ہے، جس سے غزہ کی اس پٹی میں مزید انسانی امداد پہنچائی جا سکے گی اور قحط زدہ فلسطینیوں کو خوراک مہیا کرنا ممکن ہو جائے گا۔
(وی او اے نیوز)