ترکیہ کے شہر استنبول کی استقلال اسٹریٹ کے قریب ہونے والے دھماکے میں کم از کم چھ افراد ہلاک اور 53 زخمی ہو گئے ہیں۔
استنبول کے گورنر علی یرلیکایا نے اپنی ٹوئٹ میں تصدیق کی ہے کہ شہر کے معروف سیاحتی مرکز استقلال ایونیو کے قریب ہونے والے دھماکے سے جانی نقصان ہوا ہے۔
خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق سہ پہر سوا چار بجے کے لگ بھگ استقلال ایونیو پر زوردار دھماکے کی آواز سنائی دی جس کے بعد آگ کے شعلے بلند ہونے لگے۔
حکام نے تاحال یہ واضح نہیں کیا کہ دھماکا کس نوعیت کا تھا۔
İstiklal Caddesi%27nde meydana gelen patlamada ilk belirlemelere göre 4 kişi yaşamını yitirdi, 38 kişi de yaralandı.Yaralılarımız tedavi altına alınmıştır.Hayatını kaybedenlere Allah%27tan rahmet, yaralılara acil şifalar diliyoruz.Gelişmeler kamuoyuyla paylaşılacaktır
— Ali Yerlikaya (@AliYerlikaya) November 13, 2022
استقلال ایونیو اور تقسیم اسکوائر استنبول آنے والے سیاحوں کے لیے ایک اہم تفریحی مقام سمجھا جاتا ہے۔ یہاں بڑی تعداد میں کیفیز، ریستوران اور دکانیں موجود ہیں۔
دوسری جانب سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیوز میں ایک مقام سے شعلے بلند ہوتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں جس کے بعد لوگ بھاگ رہے ہیں۔
استنبول کے معروف سیاحتی مرکز استقلال ایونیو میں اتوار کو ہونے والے دھماکے میں کم ازکم چار افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ دھماکے میں درجنوں افراد زخمی بھی ہوئے ہیں جب کہ حکام ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کر رہے ہیں۔ دھماکے کے بعد کے مناظر دیکھیے اس ویڈیو میں۔#VOAUrdu #Istanbul pic.twitter.com/Jf5jc17ip3
— VOA Urdu (@voaurdu) November 13, 2022
ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان نے اپنے بیان میں دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ذمے داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
صدرِ پاکستان ڈاکٹر عارف علوی، وزیرِ اعظم شہباز شریف اور سابق وزیرِ اعظم عمران خان نے بھی استنبول بم دھماکے کی مذمت کی ہے۔
istiklal caddesi%27ndeki patlama anı pic.twitter.com/3fM5KRQLWW
— fırat (@firatfstk) November 13, 2022
ترکیہ میں 2015 سے 2017 کے دوران کئی دھماکے ہوئے ہیں جس کی ذمے داری دولتِ اسلامیہ (داعش) اور کالعدم کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) پر عائد کی جاتی رہی ہے۔ لیکن اس کے بعد ملک میں امن و امان کی صورتِ حال بہتر ہو گئی تھی۔
رپورٹس کے مطابق ترکیہ میں دہشت گردی کے کسی ممکنہ واقعے کی کوئی وارننگ جاری نہیں کی گئی تھی، لیکن اس کے باوجود استقلال ایونیو اور قرب و جوار میں سیکیورٹی انتظامات پہلے سے ہی سخت تھے۔