پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ دنیا کو طالبان کے ساتھ رابطے میں رہنا چاہیے۔انہوں نے افغانستان کے حکمرانوں کو دوبارہ تنہا کرنے کی صورت میں خطرناک نتائج کے بارے میں انتباہ کیا ہے۔
واشنگٹن کے دورے کے موقع پر خبر رساں ادارے اے ایف پی کو انٹرویو دیتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے امریکہ کی جانب سے طالبان پر عدم اعتماد کی وجہ سے افغانستان کے منجمد اثاثوں کو سوئٹزرلینڈ کے ایک پروفیشنل فنڈ میں ڈالنے کے بعد متوازی حکومت قائم کرنے کے خدشے کے خلاف خبردار کیا۔
بلاول نے کہا، ’’ہم نے ماضی سے سیکھا ہے کہ جب ہم ہاتھ جھاڑ کر الگ ہوجاتے ہیں اور پیٹھ پھیرلیتے ہیں، تو ہم اپنے لیے غیر ارادی نتائج اور مزید مسائل پیدا کرتے ہیں۔‘‘
ان کا کہنا تھا’’مجھے یقین ہے کہ کسی معاشی تباہی، پناہ گزینوں کی بہت بڑے پیمانے پر نقل مکانی اور ISIS خراسان اوراس جیسی دیگر تنظیموں کے لیے نئی بھرتیوں کے خطرے کے بارے میں ہمارے خدشات، اس تشویش سے کہیں زیادہ ہیں جو ان کے مالیاتی اداروں کے بارے میں ہو سکتے ہیں۔"
SEE ALSO: امریکہ کا افغانستان کے لیے 327 ملین ڈالرکی انسانی امداد کا اعلانامریکہ کی جانب سے افغانستان میں دو دہائیوں پر محیط جنگ کے خاتمے کے بعد طالبان گزشتہ سال اقتدار میں واپس آئےتھے۔ اس دوران واشنگٹن کے پاکستان کے ساتھ تعلقات کشیدہ رہے جو پاکستان کی طاقتور فوج اورانٹیلی جنس ایجنسی کو مورد الزام ٹھہراتا تھا کہ وہ امریکی افواج کو لاجسٹک فراہم کرنے کے باوجود خاموشی سے اسلام پسند عسکریت پسندوں کی امداد کررہا ہے۔
تاہم کچھ سابق پاکستانی عہدہ داروں کے برعکس، وزیر خارجہ بلاول نے، جن کی والدہ سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کو 2007 میں قتل کر دیا گیا تھا، طالبان کے لیے گرمجوشی پر مبنی کوئی الفاظ نہیں کہے۔
لیکن انہوں نے کہا کہ عسکریت پسندوں کوتیزی سے تنزلی کا شکار ہونے والے خواتین کے حقوق جیسے خدشات پر "سیاسی گنجائش" کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’’پوری تاریخ میں،معاشی بدحالی کے ادوار میں مذہبی، مطلق العنان حکومتوں میں حقوق کو وسعت دینے کا رجحان قطعی طور پر نظرنہیں آتا۔‘‘
بلاول کا کہنا تھا ’درحقیقت، وہ اپنےعوام کو مصروف رکھنے کے لیے ثقافتی اور دیگر مسائل کا سہارا لیتے ہیں۔‘
اگست میں امریکہ اور طالبان کے درمیان مذاکرات کا ایک سلسلہ نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوا تھا۔ واشنگٹن کا کہنا تھا کہ عسکریت پسندوں نے القاعدہ کے رہنما ایمن الظواہری کا خیر مقدم کرکےاپنے وعدوں کی خلاف ورزی کی ہے، الظواہری کابل میں ایک گھر میں تھے جہاں وہ امریکی حملے میں مارے گئے تھے۔
یہاں واشنگٹن میں امریکی تھنک ٹینک یو ایس آئی پی میں منعقد ہونے والی تقریب کے دوران وائس آف امریکہ کی مونا کاظم شاہ نے پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری سے سوال کيا کہ اب جب پاکستان اور امریکا کے تعلقات بہتر ہو رہے ہیں اور امريکہ کے چین اور ایران کے ساتھ تعلقات کشیدہ ہیں۔ کيا پاکستان علاقائی اور بین الاقوامی استحکام کے لیے ان ممالک کے درميان ثالثی کا کردار ادا کرے گا؟ جس پر ان کا کہنا تھا کہ ہم يہ اميد کرتے ہيں کہ ايسا ہو۔
بقول ان کے ’’ماضی ميں تو ہم (پاکستان) نے يہی کردار ادا کيا ہے، جب چين اور امريکہ کے درميان سفارتی تعلقات پہلی بار منائے جا رہے تھے تو اس ميں پاکستان کا خاص کردار تھا۔‘‘ انہوں نے کہا کہ پاکستان نہيں چاہتا کہ ان ممالک کے درميان کسی قسم کی تقسیم يا کشیدگی پیدا ہو۔ جب بلاول سے ایران کے بارے میں خصوصی طور پر پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ ’’اگر ہم پل کا کردار ادا کر سکتے ہیں تو ہم اسے بخوشی کریں گے۔‘‘
اس رپورٹ میں سے کچھ مواد اے ایف پی سے لیا گیا۔