امریکہ کے صدر جو بائیڈن پیر سے برازیل، آئرلینڈ، برطانیہ اور دیگر 26 یورپی ملکوں سے آنے والے غیر ملکی شہریوں پر کرونا وائرس کی سفری پابندی باضابطہ طور پر بحال کر رہے ہیں۔
وائٹ ہاؤس کے حکام نے اپنا نام صیغہ راز میں رکھنے کی شرط پر اتوار کو بتایا ہے کہ جن ممالک پر کرونا کے سبب امریکہ کے لیے سفری پابندیاں عائد کی جا رہی ہیں ان میں جنوبی افریقہ کو بھی شامل کیا جا رہا ہے۔
بائیڈن انتظامیہ کے اس اقدام کی وجہ کرونا وائرس کی نئی قسم کے پھیلاؤ کا طرہ بتائی جاتی ہے جو جنوبی افریقہ کے اندر اور باہر پھیل چکی ہے۔
بائیڈن سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور کے آخری دنوں کے اس حکم نامے کو منسوخ کر رہے ہیں جو آئندہ منگل تک سفری پابندیوں میں نرمی کا متقاضی ہے۔
ٹرمپ کے حکم نامے کی منسوخی اچھنبھے کی بات نہیں۔ البتہ جنوبی افریقہ کا اس فہرست میں شامل کیا جانا ظاہر کرتا ہے کہ نئی انتظامیہ کرونا وائرس کی بدلتی ہوئی شکلوں کے بارے میں کس قدر تشویش رکھتی ہے۔
SEE ALSO: جو بائیڈن کے دور میں امیگریشن پالیسی تبدیل ہونے کا امکانجنوبی افریقہ میں وائرس کی جو شکل موجود ہے، وہ اب تک امریکہ میں نہیں پائی گئی۔ لیکن برطانیہ سے جو کرونا وائرس کی نئی قسم سامنے آئی ہے، امریکہ کی کئی ریاستوں میں پائی گئی ہے۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' نے اس بارے میں سب سے پہلے خبر دی تھی کہ صدر بائیڈن جنوبی افریقہ کو بھی کرونا کے سبب سفری پابندیوں کا سامنا کرنے والے ملکوں کی فہرست میں شامل کر رہے ہیں۔
صدر بائیڈن نے گزشتہ ہفتے صدارتی حکم نامہ جاری کیا تھا جس میں وفاقی اداروں کو ہدایت دی گئی تھی کہ بین الاقوامی فضائی سفر کے ذریعے امریکہ آنے والوں کو قرنطینہ میں رکھا جائے۔
مذکورہ حکم نامہ اس بات کا بھی متقاضی ہے کہ دو سال سے زائد عمر کے امریکی شہری امریکہ واپس آنے سے پہلے کے تین دن کے عرصے میں کرونا ٹیسٹ منفی ہونے کا ثبوت ساتھ لے کر آئیں۔