امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے نومبر کے وسط تک امریکی حکومت کو فنڈز فراہم کرنے، شٹ ڈاؤن سے بچنے اور وفاقی اداروں کے لیے رقم ختم ہونے سے ایک گھنٹہ قبل کانگریس کے منظور شدہ بل پر دستخط کر دیے ہیں۔
صدر بائیڈن نے ہفتے کو رات گئے بل پر دستخط کرتے ہوئے کی تصویر سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ‘ایکس’ پر شیئر کی۔
اپنے پیغام میں انہوں نے کانگریس پر زور دیا کہ وہ پورے مالی سال کے فنڈنگ بلوں کو پاس کرنے کے لیے فوری طور پر کام کرے۔
I just signed a law to keep the government open for 47 days. There’s plenty of time to pass Government funding bills for the next fiscal year, and I strongly urge Congress to get to work right away.The American people expect their government to work.Let’s make sure it does. pic.twitter.com/ffjwUIPWIt
— President Biden (@POTUS) October 1, 2023
خیال رہے کہ اگر یہ بل کانگریس سے منظور نہ ہوتا اور ہفتے کی آدھی رات تک بل پر صدر کے دستخط نہ ہوتے تو وفاقی حکومت کو شٹ ڈاؤن کی طرف جانا پڑتا۔
امریکہ کا نیا مالی سال یکم اکتوبر سے شروع ہوتا ہے اور حکومت چلانے کے بجٹ کی منظوری کے لیے ستمبر کی 30 تاریخ یعنی ہفتہ آخری دن تھا۔
امریکی سینیٹ نے ہفتے کی رات ایک غیر معمولی اجلاس میں فنڈنگ بل کی منظوری دی۔
اس منظوری کے بعد مذکورہ بل کو بائیڈن کے دستخط کے لیے بھیج دیا گیا تاکہ وفاقی حکومت کے بڑے پیمانے پر ہونے والے شٹ ڈاؤن کو ٹالا جا سکے۔
ایوانِ نمائندگان میں منظوری حاصل کرنے کے بعد سینیٹ سے 9 کے مقابلے میں 88 ووٹوں سے منظور ہونے والے اس بل سے 17 نومبر تک وفاقی حکومت کو فنڈ فراہم ہو گئے ہیں۔
منظور کردہ بل میں صدر بائیڈن کی طرف سے مانگی گئی آفت زدہ امداد میں 16 ار ڈالر شامل ہیں۔
تاہم اس میں روس کے خلاف یوکرین کی مدد کے لیے رقم شامل نہیں کی گئی۔
Tonight, Congress voted to keep the government open, preventing an unnecessary crisis that would have inflicted needless pain on millions of hardworking Americans. This is good news, but I want to be clear: we should never have been in this position in the first place. pic.twitter.com/U28kaX11Rq
— President Biden (@POTUS) October 1, 2023
بائیڈن نے ووٹنگ کے بعد جاری کردہ بیان میں کہا کہ بل کی منظوری نے ایک غیر ضروری بحران کو روکا ہے جس سے لاکھوں محنتی امریکیوں کو بے جا تکلیف کا سامنا ہو سکتا تھا۔
سینیٹ میں ڈیمو کریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والے اکثریتی رہنما چک شومر نے ووٹنگ کے بعد کہا کہ وہ شٹ ڈاؤن سے گریز کریں گے۔
شومر کا مزید کہنا تھا کہ دو طرفہ تعاون یعنی ڈیموکریٹک اور ری پبلیکن پارٹیوں کا مل جل کر کام کرنا سینیٹ کی پہچان ہے جو برقرار رہے اور اب بل کی منظوری کے بعد امریکی سکھ کا سانس لے سکتے ہیں۔
خبر رساں ادارے ’ایسو سی ایٹڈ پریس‘ کے مطابق وفاقی حکومت کے شٹ ڈاؤن سے تقریباً 20 لاکھ سرکاری ملازمین اور اتنی ہی تعداد میں امریکہ کے سابق اور حاضر سروس فوجیوں میں سے بیشتر کی تنخواہیں یا مراعات رک جاتیں۔
SEE ALSO: امریکہ: حکومت کےشٹ ڈاون کا خطرہ ؛ سینیٹ کی فنڈنگ منظور کرنے کی آخری کوشششٹ ڈاؤن سے سرکاری ملازمین فرلو کے نام کی چھٹی پر تصور کیے جاتے اور اس طرح بہت سی سرکاری سروسز رک بھی معطل ہو جاتیں۔
سرکاری اداروں نے جمعرات کی صبح اپنے کارکنوں کو حکومت کے ممکنہ شٹ ڈاؤن کے بارے میں مطلع کرنا شروع کر دیا تھا۔
امریکہ میں گزشتہ عشرے کے دوران اس طرح کے شٹ ڈاؤن چار بار ہوئے ہیں۔
اکثر یہ شٹ ڈاؤن صرف ایک یا دو دن تک جاری رہتے ہیں جس دوران حزب اقتدار اور حزب اختلاف پارٹیوں سے تعلق رکھنے والے قانون ساز حکومتی کارروائیوں کو مکمل طور پر دوبارہ شروع کرنے کے لیے کسی نہ کسی سمجھوتے پر پہنچ جاتے ہیں۔
گزشتہ دہا ئی کا طویل ترین شٹ ڈاؤن سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے دور میں ہوا۔
ٹرمپ انتظامیہ کے دور میں 35 دن تک حکومتی شٹ ڈاؤن جاری رہا۔
اس وقت ٹرمپ نے امریکہ کی میکسیکو سرحد کے ساتھ دیوار کی تعمیر کے لیے فنڈنگ کے حصول کی ناکام کوشش کی تھی۔
اس رپورٹ میں خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ سے معلومات شامل کی گئی ہیں۔