افغان جنگ کا خاتمہ درست فیصلہ تھا، فلسطینی امن کے مستحق ہیں، بائیڈن کا خارجہ پالیسی کا دفاع

صدر بائیڈن امریکی محکمہ خارجہ میں اپنے خطاب کے دوران

  • بائیڈن نے اپنے خطاب میں کہا کہ افغان جنگ کو ختم کرنا درست فیصلہ تھا۔
  • انہوں نے کہا کہ چار سال پہلے کے مقابلے میں، امریکہ مضبوط ہے، ہمارے اتحاد مضبوط ہیں، ہمارے مخالف اور حریف کمزور ہیں
  • فلسطین کا ذکر کرتے ہوئے بائیڈن نے کہا ایک معاہدہ ہونے کے بہت قریب ہے جس سے یرغمال رہا اور جنگ بند ہو جائے گی۔
  • بائیڈن کا کہنا تھا کہ امریکہ ایک بار پھر دنیا کی قیادت کر رہا ہے

اگلے ہفتے اپنے عہدے سے سبکدوش ہونے سے قبل صدر جو بائیڈن نے اپنی حکومت کی خارجہ پالیسی کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ چار سال قبل کے مقابلے میں جب انہوں نے اقتدار سنبھالا تھا، امریکہ زیادہ مضبوط اور دشمن زیادہ کمزور ہیں۔

بائیڈن کا کہنا تھا کہ امریکہ دنیا بھر میں سبقت لے رہا ہے اور وہ معاشی طور پر چین کو خود سے آگے نہیں نکلنے دے گا۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ روس اور ایران، براہ راست امریکی مداخلت کے بغیر جنگوں سے کمزور ہو چکے ہیں۔

ان کے الفاظ تھے’چار سال پہلے کے مقابلے میں، امریکہ مضبوط ہے، ہمارے اتحاد مضبوط ہیں، ہمارے مخالف اور حریف کمزور ہیں‘۔

غزہ جنگ کا ذکر کرتے ہوئے صدر بائیڈن نے کہا کہ مذاکرات کار ایک معاہدے تک پہنچنے کے قریب ہیں جس سے غزہ کی پٹی میں حماس کی قید میں موجود یرغمال آزاد ہو جائیں گے اور فلسطینی علاقے میں لڑائی بند ہو جائے گی جس سے ان کے لیے انسانی امداد میں اضافہ ہو سکے گا۔

جنگ کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ بہت سے بے قصور لوگ مارے گئے،بہت سی کمیونیٹیز تباہ ہو چکی ہیں۔ فلسطینی لوگ امن کے مستحق ہیں۔

افغان جنگ کے خاتمے کے انداز پر تنقید کے حوالے سے بائیڈن نے کہا،’ ناقدین کا کہنا تھا کہ اگر ہم نے جنگ ختم کی تو اس سے ہمارے اتحاد کو نقصان پہنچے گا اور افغانستان میں محفوظ پناہ گاہوں سے ہمارے وطن کو غیر ملکی دہشت گردی کے خطرات لاحق ہوں گے۔ لیکن ایسا کچھ بھی نہیں ہوا‘

SEE ALSO: انخلا نہ کرتے تو افغانستان میں ہماری فورسز اور اتحادیوں پر حملے شروع ہو جاتے: بلنکن

واضح رہے کہ امریکہ کی طویل ترین جنگ کے بعد افغانستان سے انخلا کے بعد شدید تنقید کی گئی تھی کیونکہ اس کے بعد افغانستان میں امریکی حمایت یافتہ حکومت گر گئی۔ کابل سے انخلا کے دوران ایئرپورٹ پر ایک خود کش حملے میں 13 امریکی فوجی ہلاک ہوئے، اور افغانستان چھوڑنے کی امید پر وہاں جمع درجنوں افغان مارے گئے تھے۔

اپنے خطاب کے دوران بائیڈن نے کہا کہ جنگ، آفات اور غلطیوں نے ان کے چار سالہ دور صدارت کو امتحان میں ڈالا لیکن وقت پڑنے پر انہوں نے دنیا کو مطلوب سہارا دیا۔

عالمی امور سے نمٹنے کے تناظر میں انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت اگلی حکومت کے لیے مضبوط بنیاد چھوڑ کر جا رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’امریکہ ایک بار پھر (دنیا کی) قیادت کر رہا ہے‘۔

SEE ALSO: کیاامریکہ طالبان سےقیدیوں کے تبادلے پر بات چیت کررہا ہے؟

ایران پر بات کرتے ہوئے بائیڈن نے کہا کہ ایران اس وقت پچھلی کئی دہائیوں کے مقابلے میں اپنی کمزور ترین حالت میں ہے۔

مشرق وسطی میں جاری غزہ جنگ کے ضمن میں اے پی کے مطابق صدر بائیڈن کے اسرائیل کے قدامت پسند وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو سے تعلقات پر فلسطینیوں کی بڑی تعداد میں ہلاکتوں سے دباؤ پڑا۔ جنگ میں اب تک 46,000 سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔

جنگ اس وقت شروع ہوئی جب حماس نے 2023 سات اکتوبر کو اسرائیل کے جنوبی علاقوں پر حملہ کیا جس میں اسرائیلی حکام کے مطابق 1200 کے قریب افراد ہلاک ہوئے تھے جب کہ حماس کے جنگجوؤں نے تقریباً 250 افراد کو یرغمال بنا لیا تھا۔

تقریر کے لیے جو بائیڈن کی آحکمہ خارجہ میں آمد۔ فوٹو رائٹرز

اے پی کے مطابق اسرائیل سے اغوا کیے گئے یرغمالوں میں سے اب بھی 98 غزہ میں ہیں جب کہ اسرائیلی حکام کے مطابق ایک تہائی یرغمالوں کے بارے میں یہ خیال ہے کہ وہ ہلاک ہو چکے ہیں۔

جنگ کے دوران امریکی حکومت کو اسرائیل کو اسلحہ اور سفارتی حمایت فراہم کرنے پر عالمی تنقید کا سامنا رہا۔

بائیڈن کے مشرق وسطی کے لیے خصوصی ایلچی اس وقت خطے میں یرغمالوں کی رہائی اور جنگ بندی کے معاہدے کے حصول کی کوشش کر رہے ہیں۔

SEE ALSO: غزہ میں ہلاکتیں 45 ہزار سے تجاوز کر گئی ہیں: وزارتِ صحت

اس سلسلے میں بائیڈن نے کہا کہ ہم ایک تجویز کے (پورا ہونے کے) بہت قریب ہیں جو میں نے مہینوں پہلے پیش کی تھی آخر کار نتیجہ سامنے آ رہا ہے۔"

بائیڈن نے کہا کہ ان کی خارجہ پالیسی کی رہنمائی نے امریکہ کو محفوظ اور اقتصادی طور پر مضبوط بنایا ہے اور نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ایک ایسا ملک ورثے میں مل رہا ہے جو آج سے چار سال قبل حالات کے مقابلے میں زیادہ مضبوط اور زیادہ قابل بھروسہ ہے۔

اس سلسلے میں انہوں نے مغربی ملکوں کے عسکری اتحاد نیٹو کو وسعت دینے، یوکرین کو روسی حملے کے خلاف اتحادیوں کی طرف سے فوجی امداد فراہم کرنے اور امریکہ کا آرٹیفیشل انٹیلیجینس چپ بنانے اور چین سے مسابقت جیسے اقدامات کا ذکر کیا۔

انہوں نے کہا کہ آخ یوکرین ایک آزاد ملک کے طور پر اپنا وجود برقرار رکھے ہوئے ہے۔

(اس خبر میں زیادہ تر معلومات اے پی اور رائٹرز سے لی گئی ہیں)