امریکہ کے نو منتخب صدر جو بائیڈن نے اپنی کابینہ میں وزیرِ صحت کے عہدے کے لیے کیلی فورنیا کے اٹارنی جنرل ہاویئر بسیرا کا انتخاب کیا ہے۔
بسیرا ہیلتھ کیئر ایکٹ کے حامی ہیں جنہیں بائیڈن انتظامیہ میں کرونا وائرس کے خلاف کوششوں کے لیے اہم منصب دیا جا رہا ہے۔
اگر امریکی سینیٹ 62 سالہ بسیرا کی تقرری کی توثیق کر دیتی ہے تو وہ پہلے لاطینی امریکی ہوں گے جو ڈیپارٹمنٹ آف ہیلتھ اینڈ ہیومن ریسورسز کے سربراہ ہوں گے۔
اس ادارے کا بجٹ ایک ٹرلین ڈالر سے زیادہ ہے جب کہ 80 ہزار سے زیادہ ملازمین یہاں کام کرتے ہیں۔ ادویات اور ویکسینز کی تیاری اور جدید طبی تحقیق کے ساتھ ساتھ 130 ملین امریکیوں کی انشورنس کوریج کے پروگرام بھی اسی ادارے کی ذمہ داریوں کا حصہ ہیں۔
بسیرا کے انتخاب سے متعلق فیصلے سے آگاہ دو اہم شخصیات نے اپنا نام صیغہ راز میں رکھنے کی شرط پر وائس آف امریکہ کو بتایا ہے کہ فیصلے کا باقاعدہ اعلان منگل کو متوقع ہے۔
SEE ALSO: بائیڈن کی خواتین پر مشتمل کمیونی کیشن ٹیم کا اعلانانہی دو ذرائع نے سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونشن (سی ڈی سی) کے سربراہ کے عہدے کے لیے ویلنسکی کے انتخاب کی بھی تصدیق کی ہے۔
یاد رہے کہ سی ڈی سی کے ڈائریکٹر کے عہدے کے لیے سینیٹ کی توثیق کی ضرورت نہیں ہے۔
وزیرِ صحت کے کے عہدے کے لیے انتخاب بننے والے ہاویئر بسیرا ریاست کیلی فورنیا میں چوٹی کے وکیل ہیں اور ڈیموکریٹ کے اس اتحاد کی قیادت کر چکے ہیں جو اوباما کیٔر کا دفاع کرتا رہا ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ صحتِ عامہ سے متعلق 'افورڈ ایبل کیئر ایکٹ' یا اوباما کیئر کو منسوخ کرنے کی کوشش کرتی رہی ہے اور اب اس بارے میں قانونی مقدمے کا فیصلہ سپریم کورٹ سے آئندہ برس متوقع ہے۔
بسیرا 2009 اور 2010 میں اوباما ہیلتھ لا کی کانگریس سے منظوری کے عمل کا حصہ رہے ہیں۔ تاہم ان کے لیے کرونا وائرس سے نمٹنے کی ذمہ داری ایک انتہائی پیچیدہ اور مشکل ذمہ داری ہو سکتی ہے۔
آئندہ سال امریکہ وسیع پیمانے پر ویکسین لگانے کی مہم میں مصروف ہو گا اس عمل کی بنیاد ٹرمپ انتظامیہ کے دور میں رکھی گئی ہے۔ اگرچہ ویکسین کی تیاری اور دستیابی کے امکانات بہت واضح ہیں لیکن یہ کوئی بھی نہیں بتا سکتا کہ کروڑوں امریکیوں کو کب ویکسین لگائی جائے گی۔