امریکہ کے نو منتخب صدر جو بائیڈن نے اپنے قریبی ساتھی اینٹنی بلنکن کو امریکہ کے وزیرِ خارجہ کے عہدے پر نامزد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اٹھاون سالہ بلنکن کے پاس خارجہ امور سے متعلق پالیسی سازی کا دو عشروں پر محیط تجربہ ہے۔
بائیڈن نے تین نومبر کو ہونے والے صدارتی انتخابات میں 306 الیکٹورل ووٹ حاصل کیے اور وہ اپنی انتظامیہ کے لیے چنی جانے والی شخصیات کا باقاعدہ اعلان منگل کو کریں گے۔
دوسری جانب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے الیکشن میں 232 الیکٹورل ووٹ حاصل کیے ہیں اور اب وہ عدالتوں میں ووٹنگ میں دھاندلی کے الزامات کو ثابت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
جو بائیڈن کی خارجہ پالیسی کے متعلق کہا جار ہا ہے کہ وہ امریکہ کے دوسرے ملکوں کے ساتھ اتحاد کو بحال کریں گے۔
پیر کو کئی خبر رساں اداروں نے رپورٹس میں کہا کہ بلنکن سابقہ نائب صدر بائیڈن کی اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ امریکہ کو عالمی اسٹیج پر ایک رہنما کا کردار ادا کرتے رہنا چاہیے۔
Your browser doesn’t support HTML5
بائیڈن کے بیانات اور ان کی بیان کردہ پالیسیوں کی روشنی میں کہا جا رہا ہے کہ 20 جنوری کو اپنے عہدے کا حلف اٹھانے کے بعد وہ خارجہ پالیسی کے حوالے سے تین اہم اقدامات کریں گے۔ جن میں امریکہ کو پھر سے ماحولیاتی تبدیلی کو روکنے کے پیرس معاہدہ میں واپس لے جانا، عالمی ادارہ صحت سے امریکہ کو الگ کرنے کے عمل کو روکنا اور ایران کے ساتھ ایٹمی معاہدہ کی بحالی شامل ہیں۔
بلنکن جو ان پالیسیوں کو آگے بڑھانے میں اہم کردار ادا کریں گے، اس سے پہلے سابق صدر بل کلنٹن کی انتظامیہ میں خدمات سر انجام دے چکے ہیں۔ وہ سابق صدر اوباما کے دور میں قومی سلامتی کے نائب مشیر بھی رہے۔
سابقہ صدر جارج ڈبلیو بش کے دور میں بلنکن سینٹ کی خارجہ امور کی کمیٹی کے ڈیموکریٹک سٹاف ڈائریکٹر کے طور پر بھی کام کر چکے ہیں۔
وزیرِ خارجہ کے عہدے پر فائز ہونے کے لیے بلنکن کو سینیٹ سے اپنی نامزدگی کی منظوری حاصل کرنا ہو گی۔
امریکی میڈیا کے مطابق بائیڈن اپنے دو قریبی تجربہ کار ساتھیوں جیک سلی ون کو اپنا قومی سلامتی کا مشیر اور افریقی امریکی لنڈا تھامس گرین فیلڈ کو امریکہ کا اقوامِ متحدہ میں سفیر تعینات کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔