امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے فوج میں خواجہ سراؤں (ٹرانس جینڈرز) کی بھرتی پر عائد پابندی کے خاتمے کا حکم نامہ جاری کر دیا ہے۔
سال دو ہزار سولہ میں صدر براک اوباما نے خواجہ سراؤں کو فوج میں شامل ہونے کی اجازت دی تھی اور ان کو اپنی مرضی کی شناخت (مرد/عورت) میں ڈھلنے کے لیے طبی علاج کی سہولت بھی فراہم کی تھی۔
بعدازاں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خواجہ سراؤں کی فوج میں بھرتی پر پابندی عائد کر دی تھی اور وہ خواجہ سرا جو پہلے ہی بھرتی ہو چکے تھے انہیں کام جاری رکھنے کی اجازت دی گئی تھی۔
صدر جو بائیڈن نے پیر کو اپنے ایک ٹوئٹ میں ٹرانس جینڈرز پر فوج میں بھرتی پر پابندی کے خاتمے کا اعلان کیا۔
اُن کا کہنا تھا کہ ’’ آج میں مخنث افراد پر فوج میں خدمات انجام دینے پر پابندی کے امتیازی قانون کو منسوخ کرتا ہوں۔ یہ سادہ سی بات ہے۔ امریکہ اس وقت محفوظ ہو گا جب خدمات انجام دینے کا اہل ہر فرد کھل کر، فخر کے ساتھ کام کر سکے۔‘‘
سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا مؤقف تھا کہ ٹرانس جینڈرز کا فوج میں خدمات انجام دینا ایک انتشار انگیز اور مہنگا کام ہے۔
ٹرمپ کا 2017 میں اس حوالے سے اپنی نئی پالیسی سے متعلق ایک ٹوئٹ میں کہنا تھا کہ "ہماری فوج کو اپنی فیصلہ کن فتوحات پر توجہ مرکوز رکھنی چاہیے اور اس پر علاج معالجے کے غیر معمولی اخراجات اور بے ترتیبی کا بوجھ نہیں ڈالا جا سکتا جو مخنث افراد کے فوج میں آنے سے ہو گا۔"
بائیڈن کابینہ میں شامل وزیرِ دفاع اور سابق آرمی جنرل لائڈ آسٹن نے کہا ہے کہ وہ نئی حکمت عملی کی حمایت کرتے ہیں۔
انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ صدر کے فیصلے کی مکمل حمایت کرتے ہیں کہ ٹرانس جینڈرز افراد جو امریکہ کی فوج میں خدمات انجام دینا چاہیں اور جو معیار پر پورا اترتے ہیں، انہیں آزادانہ انداز میں بلا امتیاز کام کرنے کے اہل ہونا چاہیے۔
SEE ALSO: بائیڈن کابینہ میں اضافہ، پہلے افریقی امریکی وزیرِ دفاع کے تقرر کی توثیقاُن کے بقول، "ادارہ جلد ایسے پالیسی اقدامات کرے گا جو مخنث افراد کو ان کی مرضی کی شناخت کے مطابق فوج میں خدمات انجام دینے کے اہل بنائیں گے۔"
واشنگٹن میں قائم اقلیتوں کے حقوق کے لیے آواز اٹھانے والے ادارے 'ہیومن رائٹس کمپین' نے صدر بائیڈن کے اقدام کو سراہا ہے۔
ایک ٹوئٹ میں مذکورہ ادارے نے کہا ہے کہ "ایک شکر گزار قوم ان تمام افراد کو سلام کرتی ہے جنہوں نے اس لمحے کے لیے کوششیں کیں یا امیدیں رکھیں۔ اگر آپ اپنے ملک کے لیے لڑتے ہیں تو آپ ایک ایسے ملک کے حق دار ہیں جو آپ کے لیے لڑتا ہو۔"
امریکہ میں فوج میں خدمات انجام دینے والے ٹرانس جینڈرز کی تعداد کے بارے میں سرکاری اعداد و شمار موجود نہیں۔ البتہ اس بارے میں پائے جانے والے اندازوں میں بہت فرق پایا جاتا ہے۔
امریکہ میں ہم جنس پرست مرد و خواتین کو بھی صدر براک اوباما کی پہلی مدت صدارت کے دوران فوج میں خدمات انجام دینے کا حق ملا تھا جب کانگریس نے اس قانون کو منسوخ کر دیا تھا جو ان کے جنسی رجحان کا پتا چل جانے کی صورت میں انہیں فوج سے نکال دینے کا متقاضی تھا۔