امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ امریکی نائب صدر کے اس دورے سے خطے میں جاری کشیدگی میں کمی آئے گی
واشنگٹن —
امریکہ کے نائب صدر جو بائیڈن تین ایشیائی ممالک کے دورے کے پہلے مرحلے میں جاپان پہنچ گئے ہیں۔ بائیڈن اس دورے کے دوران میں چین اور جنوبی کوریا بھی جائیں گے۔
امریکی نائب صدر خطے کے ممالک کا یہ دورہ ایک ایسے وقت میں کر رہے ہیں جب بحرالکاہل کے بعض غیر آباد متنازع جزائر پر ملکیت کےمتضاد دعووں کے سبب چین اور خطے کے دیگر ممالک کے مابین کشیدگی عروج پر پہنچی ہوئی ہے۔
'وہائٹ ہاؤس' کے مطابق امریکی نائب صدر کے اس تین ملکی دورے کا مقصد بحرالکاہل میں امریکی بالادستی کا اعادہ کرنا، امریکی معاشی مفادات کا فروغ اور خطے سے متعلق امریکی خارجہ پالیسی میں توازن لانا ہے۔
نائب صدر جو بائیڈن منگل کو ٹوکیو میں جاپان کے وزیرِاعظم شنزو ایبے اور دیگر اعلیٰ حکام سے ملاقاتیں کریں گے جس کے بعد وہ بدھ کو چین روانہ ہوجائیں گے۔
'وہائٹ ہاؤس' کے مطابق امریکی نائب صدر کی بیجنگ میں چین کے صدر ژی جن پنگ اور دیگر اعلیٰ حکام کے ساتھ ملاقاتوں میں باہمی دلچسپی کے امور کے علاوہ خطے میں جاری حالیہ کشیدگی بھی زیرِ بحث آئے گی۔
بیجنگ حکومت نے گزشتہ ماہ ان متنازع جزائر پر 'ایئر ڈیفنس زون' قائم کرنے کا اعلان کیا تھا جن پر چین اور جاپان دونوں ملکیت کے دعویدار ہیں۔
اس نئے فیصلے کے تحت چین نے مذکورہ علاقے پر سے گزرنے والی تمام پروازوں کو پیشگی اطلاع دینے کا پابند کیا ہے لیکن جاپان اس فیصلے کو تسلیم کرنے سے انکاری ہے۔
چین کے اس فیصلے کے ردِ عمل میں گزشتہ ہفتے امریکہ کے جنگی طیاروں نے علاقے پر پرواز کی تھی۔ تاہم امریکہ نے اپنی نجی ایئر لائن کمپنیوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ علاقے میں پرواز سے قبل چینی حکام کو اپنے 'فلائٹ پلان' فراہم کریں۔
جاپان کے بعض طیارے بھی پیشگی اطلاع کے بغیر متنازع جزائر کی فضائی حدود میں پرواز کرچکے ہیں جس کے بعد خطے میں جاری کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔
امریکی نائب صدر جو بائیڈن اپنے دورے کے آخری مرحلے میں جنوبی کوریا پہنچیں گے جس کی حکومت بھی چین کی جانب سے متنازع علاقے میں 'ایئر ڈیفنس زون' قائم کرنے پر برہم ہے۔
امریکی نائب صدر سیول میں جنوبی کوریا کے صدر پارک گوئن ہے سے ملاقات کے علاوہ 'یونسوئی یونی ورسٹی' میں اہم خطاب بھی کریں گے جس کے بعد وہ تین ملکی دورہ مکمل کرکے ہفتے کو واپس واشنگٹن لوٹ جائیں گے۔
امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ امریکی نائب صدر کے اس دورے سے خطے میں جاری کشیدگی میں کمی آئے گی جب کہ اس دورے کے ذریعے وہ جاپان اور جنوبی کوریا کی حکومتوں کے ساتھ امریکی تعاون کا بھی اعادہ کریں گے جو خطے میں امریکہ کے دیرینہ اتحادی ہیں۔
امریکی نائب صدر خطے کے ممالک کا یہ دورہ ایک ایسے وقت میں کر رہے ہیں جب بحرالکاہل کے بعض غیر آباد متنازع جزائر پر ملکیت کےمتضاد دعووں کے سبب چین اور خطے کے دیگر ممالک کے مابین کشیدگی عروج پر پہنچی ہوئی ہے۔
'وہائٹ ہاؤس' کے مطابق امریکی نائب صدر کے اس تین ملکی دورے کا مقصد بحرالکاہل میں امریکی بالادستی کا اعادہ کرنا، امریکی معاشی مفادات کا فروغ اور خطے سے متعلق امریکی خارجہ پالیسی میں توازن لانا ہے۔
نائب صدر جو بائیڈن منگل کو ٹوکیو میں جاپان کے وزیرِاعظم شنزو ایبے اور دیگر اعلیٰ حکام سے ملاقاتیں کریں گے جس کے بعد وہ بدھ کو چین روانہ ہوجائیں گے۔
'وہائٹ ہاؤس' کے مطابق امریکی نائب صدر کی بیجنگ میں چین کے صدر ژی جن پنگ اور دیگر اعلیٰ حکام کے ساتھ ملاقاتوں میں باہمی دلچسپی کے امور کے علاوہ خطے میں جاری حالیہ کشیدگی بھی زیرِ بحث آئے گی۔
بیجنگ حکومت نے گزشتہ ماہ ان متنازع جزائر پر 'ایئر ڈیفنس زون' قائم کرنے کا اعلان کیا تھا جن پر چین اور جاپان دونوں ملکیت کے دعویدار ہیں۔
اس نئے فیصلے کے تحت چین نے مذکورہ علاقے پر سے گزرنے والی تمام پروازوں کو پیشگی اطلاع دینے کا پابند کیا ہے لیکن جاپان اس فیصلے کو تسلیم کرنے سے انکاری ہے۔
چین کے اس فیصلے کے ردِ عمل میں گزشتہ ہفتے امریکہ کے جنگی طیاروں نے علاقے پر پرواز کی تھی۔ تاہم امریکہ نے اپنی نجی ایئر لائن کمپنیوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ علاقے میں پرواز سے قبل چینی حکام کو اپنے 'فلائٹ پلان' فراہم کریں۔
جاپان کے بعض طیارے بھی پیشگی اطلاع کے بغیر متنازع جزائر کی فضائی حدود میں پرواز کرچکے ہیں جس کے بعد خطے میں جاری کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔
امریکی نائب صدر جو بائیڈن اپنے دورے کے آخری مرحلے میں جنوبی کوریا پہنچیں گے جس کی حکومت بھی چین کی جانب سے متنازع علاقے میں 'ایئر ڈیفنس زون' قائم کرنے پر برہم ہے۔
امریکی نائب صدر سیول میں جنوبی کوریا کے صدر پارک گوئن ہے سے ملاقات کے علاوہ 'یونسوئی یونی ورسٹی' میں اہم خطاب بھی کریں گے جس کے بعد وہ تین ملکی دورہ مکمل کرکے ہفتے کو واپس واشنگٹن لوٹ جائیں گے۔
امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ امریکی نائب صدر کے اس دورے سے خطے میں جاری کشیدگی میں کمی آئے گی جب کہ اس دورے کے ذریعے وہ جاپان اور جنوبی کوریا کی حکومتوں کے ساتھ امریکی تعاون کا بھی اعادہ کریں گے جو خطے میں امریکہ کے دیرینہ اتحادی ہیں۔