صدر بائیڈن کی تقریباً 1500 افراد کی سزاؤں میں کمی، 39 کو معافی دینے کی منظوری

  • صدر بائیڈن نے جن 39 افراد کو معافی دی ہے وہ غیر متشدد جرائم کی سزا کاٹ رہے تھے۔
  • صدارتی اختیار استعمال کرتے ہوئے 1500 افراد کی سزا میں تخفیف بھی کی گئی ہے۔
  • صدر بائیڈن نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ امریکہ کی تعمیر و ترقی امکانات اور دوسرا موقع دینے جیسے وعدوں سے ممکن ہوئی ہے۔
  • امریکہ کی حالیہ تاریخ میں یہ ایک دن کے اندر رحم کی اپیلیں منظور ہونے کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔

امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے تقریباً 1500 افراد کی سزاؤں میں کمی کی منظوری دی ہے جنہیں کرونا وبا کے دوران جیلوں سے رہا کرکے گھروں میں نظر بند کر دیا گیا تھا جب کہ غیر متشدد جرائم کی سزا کاٹنے والے 39 افراد کو صدارتی معافی دینے کا اعلان کیا ہے۔

امریکہ کی حالیہ تاریخ میں یہ ایک دن کے اندر رحم کی اپیلیں منظور ہونے کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔

جمعرات کو جن افراد کی سزاؤں میں تخفیف کی منظوری دی گئی ہے وہ جیل سے رہائی کے بعد گھروں پر ایک سال سے نظر بندی کی سزا پوری کر رہے تھے۔ ان افراد کو گھر میں نظر بند کرنے کا فیصلہ کوڈ 19 کی وبا کے جیلوں میں پھیلاؤ کو روکنے کے لیے کیا گیا تھا۔

صدر بائیڈن نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ امریکہ کی تعمیر و ترقی امکانات اور دوسرا موقع دینے جیسے وعدوں سے ممکن ہوئی ہے۔ اچھے رویوں اور نمایاں بہتری کا مظاہرہ کرنے والے افراد کو نئی زندگی اور دوبارہ اپنی کمیونٹی کی خدمت کا موقع دینے کے لیے معافی دی جارہی ہے۔

صدر بائیڈن نے کہا ہے کہ وہ آئندہ ہفتوں میں رحم کی اپیلوں پر مزید فیصلے کریں گے۔

اس سے قبل ایک دن میں سب سے زیادہ رحم کی اپیلیں 2017 میں سبک دوش ہونے والے صدر براک اوباما نے منظور کی تھیں اور ایک دن میں 330 افراد کو معافی یا سزا میں تخفیف ملی تھی۔

حالیہ فیصلے سے قبل صدر بائیڈن نے اپنے بیٹے ہنٹر بائیڈن اور دیگر افراد کو صدارتی معافی دی تھی۔ ہنٹر بائیڈن کو ٹیکس اور اسلحہ رکھنے سے متعلق مقدمات کا سامنا تھا۔

شہری حقوق کے مختلف گروپس صدر بائیڈن پر زور دے رہیں کہ وہ جنوری میں منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حلف برداری سے قبل سزائے موت کے منتظر مجرموں کے ساتھ ساتھ بڑے پیمانے پر صدارتی معافی کی منظوری دیں۔

بائیڈن ایسے افراد کو بھی قبل از وقت معافی دینے کا جائزہ لے رہے ہیں جو ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف ہونے والی مختلف تحقیقات کا حصہ رہے ہیں اور انہیں نئی حکومت میں قانونی کارروائی کا سامنا کرنے کا خدشہ ہے۔

وائٹ ہاؤس کے وکلا کے مطابق جمعرات کو جن افراد کی سزائیں معاف کی گئی ہیں وہ غیر متشدد جرائم میں سزایا یافتہ تھے جن میں منشیات رکھنے اور استعمال کرنے جیسے الزامات بھی شامل ہیں۔

وکلا کے مطابق معافی پانے والے افراد میں سے کئی سماجی خدمات، تعلیم اور فوج جیسے شعبوں سے وابستگی کا پس منظر رکھتے ہیں اور اچھے ریکارڈ کے حامل ہیں۔

SEE ALSO: صدارتی اختیارات کا استعمال؛ بائیڈن نے بیٹے کو معاف کرکے جیل کی ممکنہ سزا سے بچا لیا

اس سے قبل صدر بائیڈن نے 122 افراد کی سزاؤں میں تخفیف اور 21 کو معافی دینے کی مںظوری دی تھی۔ صدر بائیڈن کے آئندہ برس 20 جنوری کو عہدے سے سبکدوشی سے قبل ایسے مزید فیصلے سامنے آنے کی توقع ہے۔

امریکہ میں صدر کو سزا میں کمی اور معافی دونوں کا اختیار ہوتا ہے۔ صدارتی معافی حاصل کرنے والوں کو سزا اور جرم دونوں سے بری کردیا جاتا ہے۔

سزا میں تخفیف سے سزا کم یا ختم ہوجاتی ہے لیکن ریلیف پانے والا شخص جرم سے بری نہیں ہوتا۔ امریکی روایت ہے کہ صدر اپنی مدت ختم ہونے سے قبل سزاؤں میں تخفیف اور معافی کے فیصلے کرتے ہیں۔

اس خبر کی معلومات ایسوسی ایٹڈ پریس سے لی گئی ہیں۔