امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے یوکرین پر روس کے حملے کو اقوامِ متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ اگر آج دنیا یوکرین کے ساتھ کھڑی نہ ہوئی تو آئندہ بھی کسی دوسرے جارح کو ایسا کرنے کا موقع مل سکتا ہے۔
اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 78 ویں سیشن سے خطاب کرتے صدر بائیڈن نے کہا کہ "روس کا خیال ہے کہ دنیا تھک جائے گی اور اسے نتائج کا سامنا کیے بغیر یوکرین پر ظلم کرنے کی اجازت دے گی۔"
اُن کا کہنا تھا کہ اگر ہم آج یوکرین کو ہاتھ سے نکلنے دیں گے، تو کیا کسی اور ملک کی آزادی محفوظ رہے گی؟ اس کا جواب نہیں ہے۔۔ہمیں آج اس کھلی جارحیت کے خلاف کھڑے ہونا ہوگا۔
صدر بائیڈن نے مزید کہا کہ "یہی وجہ ہے کہ امریکہ دنیا بھر میں اپنے اتحادیوں اور شراکت داروں کے ساتھ مل کر یوکرین کے بہادر عوام کے ساتھ کھڑا رہے گا کیوں کہ وہ اپنی خودمختاری، علاقائی سالمیت اور اپنی آزادی کا دفاع کر رہے ہیں۔"
صدر بائیڈن کا کہنا تھا کہ چین کے معاملے پر میں واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ ہم ذمے دارانہ مسابقت چاہتے ہیں، لہذٰا چین اس مسابقت کو تنازع میں تبدیل نہ کرے۔
اُن کا کہنا تھا کہ ہم مشترکہ اہداف کے حصول کے لیے چین کے ساتھ مل کر کام کرنے پر بھی تیار ہیں۔
صدر کے بقول کوئی بھی ملک دنیا کو درپیش مسائل کا تنہا مقابلہ نہیں کر سکتا، ہم چاہتے ہیں کہ تنازعات کا پرامن حل نکلے اور ممالک آگے بڑھیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ "ہم نہیں چاہتے کہ ہمارا ماضی ہمارےمستقبل کا تعین کرے، یہاں مخالفین، حلیف بن سکتے ہیں اور چیلنجز حل ہو سکتے ہیں۔"
اُن کا کہنا تھا کہ امریکہ کے صدر کے طور پر میری ذمے داری ہے کہ میں اپنے شراکت داروں کے ساتھ مل کر قیادت کروں اور ایسی دنیا کی جانب بڑھیں جہاں بچے بھوک سے نہ مریں اور جہاں صحت کی سہولیات ہر کسی کو دست یاب ہوں۔