برلن حملے سے مغربی ملکوں میں خوف بڑھے گا، تجزیہ کار

فائل

"اس وقت مغربی ملکوں میں کرسمس کی گہما گہمی عروج پر ہے اور ایسے میں برلن واقعہ حکام کی تشویش اور لوگوں کے خوف میں اضافہ کرے گا"۔

تجزیہ کاروں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ برلن میں ہونے والے حملے کے بعد مغربی ملکوں کے عوام میں خوف و ہراس اور ان ملکوں میں مقیم پناہ گزینوں کی مشکلات میں اضافہ ہوسکتا ہے۔

وائس آف امریکہ اردو سروس کے پروگرام جہاں رنگ میں میزبان نفیسہ ہود بھائے سے گفتگو کرتے ہوئے امریکہ میں مقیم تجزیہ کار مسعود ابدالی کا کہنا تھا کہ برلن واقعے کے بعد امریکہ سمیت پوری مغربی دنیا میں دہشت اور اشتعال پھیلنا قابلِ فہم ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت مغربی ملکوں میں کرسمس کی گہما گہمی عروج پر ہے اور بازار خریداروں سے بھرے ہوئے ہیں اور ایسے میں برلن واقعہ حکام کی تشویش اور لوگوں کے خوف میں اضافہ کرے گا۔

مسعود ابدالی نے کہا کہ راہ گیروں پر ٹرک چڑھادینے ایک ایسی کارروائی ہے جس کی روک تھام قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لیے بہت مشکل ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ امریکہ میں حالیہ انتخابی مہم کے دوران پہلے ہی مہاجرین اور تارکینِ وطن سے متعلق بہت منفی بحث ہوئی تھی اور اس طرح کے واقعات کے بعد تارکینِ وطن کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔

برلن حملے میں استعمال ہونے والے ٹرک سے تیونس کے ایک شہری کی شناختی دستاویزات برآمد ہونے سے متعلق نفیسہ ہود بھائی کے ایک سوال پر ڈوئچے ویل جرمنی سے منسلک صحافی عاطف توقیر کا کہنا تھا کہ جرمنی میں پناہ گزینوں سے راہ چلتے پوچھ گچھ ہوسکتی ہے جس کی وجہ سے انہیں اپنی شناختی دستاویزات ساتھ رکھنا پڑتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ پہلا موقع نہیں جب یورپی سکیورٹی اداروں نے جائے واردات سے کسی مبینہ دہشت گرد کی شناختی دستاویزات برآمد کی ہیں۔ اس سےقبل پیرس حملوں کے دوران بھی سکیورٹی اداروں نے حملہ آور کا پاسپورٹ ملنے کا دعویٰ کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ حالیہ بحران کے دوران جو پناہ گزین جرمنی آئے ہیں ان کے ماضی میں شدت پسندی سے متاثر ہونے سے متعلق خدشات پائے جاتے ہیں اور اطلاعات ہیں کہ ایسے مشکوک ماضی رکھنے والے کم از کم ایک ہزار پناہ گزینوں کی نگرانی کی جارہی ہے۔