امریکی قونصل خانے پر حملے کا مبینہ سرغنہ عدالت میں پیش

احمد ابو خطالہ کو امریکی نیوی کے بحری جہاز سے ہیلی کاپٹر کے ذریعے عدالت میں پیشی کے لیے واشنگٹن لایا گیا تھا۔

لیبیا کے بڑے شہر بن غازی میں 2012ء کو امریکی قونصل خانے پر مہلک حملہ کروانے میں مبینہ طور کلیدی کردار ادا کرنے والے شخص کو واشنگٹن کی ایک عدالت میں پیش کیا گیا جہاں اس نے اپنے خلاف دہشت گردی کے الزامات کو ماننے سے انکار کیا ہے۔

احمد ابو خطالہ کو امریکی نیوی کے بحری جہاز سے ہیلی کاپٹر کے ذریعے ہفتہ کو واشنگٹن لایا گیا۔ 10 منٹ کی سماعت کے دوران خطالہ پر دہشت گردوں کو ہلاکتوں کا سبب بننے مواد فراہم کرنے کی سازش کا الزام عائد کیا گیا۔ ان الزامات کے تحت اسے عمر قید کی سزا ہو سکتی ہے۔

توقع کی جارہی ہے کہ حکومت اس پر مزید الزامات عائد کرے گی جس پر اسے موت کی سزا دی جاسکے گی۔

امریکی اسپیشل فورسز اور اور ایف بی آئی کے اہلکاروں نے رواں ماہ کے اوائل میں بن غازی سے خطالہ کو گرفتار کیا تھا۔ اہلکاروں نے امریکہ لانے والے بحری جہاز پر اس سے تفتیس کی۔

خطالہ کی بدھ کو دوبارہ عدالت میں پیشی متوقع ہے۔

امریکہ اسے ستمبر 2012ء کے حملے کا سرغنہ قرار دیتا ہے جس میں سفیر کرسٹوفر اسٹیون سمیت دیگر تین امریکی ہلاک ہوئے۔

مسلح افراد بن غازی میں قونصل خانے اور قریبی سیف ہاؤس میں زبردستی داخل ہوئے اور حکام کے مطابق حملہ آوروں کی طرف سے قونصل خانے کو نذر آتش کیا گیا جہاں دم گھٹنے کے باعث سفیر کی موت واقع ہوئی۔

کانگرس میں ریپبلکن ارکان اوباما انتظامیہ اور وزارت خارجہ پر قونصل خانے اور عملے کو تسلی بخش سکیورٹی فراہم نا کرنے کے الزامات عائد کرتے ہیں۔