چین میں بی بی سی ورلڈ سروس کی نشریات پر پابندی لگ گئی

لندن میں واقع بی بی سی کا نشریاتی دفتر۔ فائل فوٹو

چین کے نشریاتی ریگولیٹر کا کہنا ہے کہ اس نے بی بی سی ورلڈ نیوز کی نشریات، بقول اس کے، مواد کی سنگین خلاف ورزیوں کی وجہ سے بندکر دی ہیں۔

چین کا یہ فیصلہ برطانیہ کے نشریاتی ریگولیٹر، آفس آف کمیونیکیشنز کی جانب سے 'چائنا گلوبل ٹیلی ویژن نیٹ ورک' کا لائسنس منسوخ کرنے کے ایک ہفتہ بعد آیا ہے۔

برطانیہ کے نشریاتی ریگولیٹر دفتر نے کہا تھا کہ چینی کمیونسٹ پارٹی اس نیٹ ورک کی ادارتی پالیسی پر نظر رکھتی ہے، جو برطانوی قانون کی خلاف ورزی ہے جس کے تحت سیاسی اداروں کو نشریات پر کنٹرول کرنے کی ممانعت ہے۔

چین کے نیشنل ریڈیو اور ٹیلی ویژن انتظامیہ (این آر ٹی اے) نے کہا کہ بی بی سی کی چین سے متعلق رپورٹوں میں قواعد و ضوابط کی سنگین خلاف ورزی کی گئی ہے جس سے چین کے قومی مفادات اور نسلی یکجہتی کو نقصان پہنچتا ہے۔

آسٹریلیا میں مقیم بی بی سی ورلڈ نیوز کی پیش کار یلدا حکیم نے اپنی ٹوئٹر فیڈ میں کہا کہ این آر ٹی اے کے مطابق بی بی سی نے متعدد امور پر غلط رپورٹنگ کی جن میں مغربی سنکیانگ خطے میں ایغور نسلی اقلیت کے ساتھ سلوک اور کرونا وائرس سے نمٹنے کے لئے چین کی حکمت عملی کے بارے میں رپورٹیں پیش کی گئیں۔

بی بی سی نے ٹویٹر پر جاری کئے گئے ایک بیان میں کہا کہ اسے چین کے اقدامات سے مایوسی ہوئی ہے۔