کرونا بحران میں خدمات انجام دینے والی خواتین کو سراہنے کے لیے باربی ڈولز تیار

مٹیل کمپنی نے برطانیہ کی آکسفرڈ یونیورسٹی کی پروفیسر اور ایسٹرازینیکا ویکسین کی شریک تخلیق کار سارہ گلبرٹ سمیت پانچ دیگر خواتین کی باربی ڈول تیار کی ہیں یہ خواتین ہیلتھ کیئر کے شعبے میں ماہر ہیں اور انہوں نے کرونا وبا کے دوران بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔

کرونا وبا میں طب کے شعبے میں خدمات انجام دینے والی خواتین کو سراہنے اور ان کی پہچان کے لیے کھلونے بنانے والی ایک بڑی کمپنی نے ان کی طرح نظر آنے والی باربی ڈولز تیار کی ہیں۔کھلونے بنانے والی امریکی کمپنی ’مٹیل‘ نے سائنس کے شعبے سے تعلق رکھنے والی چھ خواتین کی باربی ڈولز بنائی ہیں جسے ’رول ماڈل‘ قرار دیا گیا ہے۔

مٹیل کمپنی نے برطانیہ کی آکسفرڈ یونیورسٹی کی پروفیسر اور ایسٹرازینیکا ویکسین کی شریک تخلیق کار سارہ گلبرٹ سمیت پانچ دیگر خواتین کی باربی ڈول تیار کی ہیں یہ خواتین ہیلتھ کیئر کے شعبے سے وابستہ ہیں اور انہوں نے کرونا وبا کے دوران بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔

سارہ گلبرٹ نے مٹیل کمپنی کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ ’یہ ایک منفرد سا تصور ہے کہ میری طرح دکھنے والی باربی ڈول بنائی گئی ہے۔‘

کھلونے بنانے والی امریکی کمپنی ’مٹیل‘ نے سائنس کے شعبے سے تعلق رکھنے والی چھ خواتین کی باربی ڈول بنائی ہیں جسے ’رول ماڈل‘ قرار دیا گیا ہے۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ اس سے لڑکیوں کے لیے سائنس کے شعبے کو بطور کیریئر منتخب کرنے میں آسانی ہوگی۔

مٹیل کمپنی کے مطابق انہوں نے نیو یارک کے وائی کاف اسپتال کے ایمرجنسی روم میں کرونا کے پہلے مریض کی دیکھ بھال کرنے والی نرس ایمی او سلیون اور لاس ویگاس کی فرنٹ لائن ڈاکٹر اوڈری کروز کی باربی ڈول بھی بنائی ہے۔

کھلونے بنانے والی کمپنی نے کینیڈا کی یونیورسٹی آف ٹورنٹو کی ڈاکٹر شکا اسٹیسی اریوا کی بھی باربی ڈول بنائی ہے جنہوں نے ہیلتھ کیئر کے نظام میں نسل پرستی کے خلاف خدمات انجام دی ہیں۔

ان باربی ڈول میں برازیل کی بائیو میڈیکل محقق جیکلین گوز دی جیزز بھی شامل ہیں جنہوں نے کرونا کے پہلی مرتبہ برازیل میں تشخیص ہونے والے ویریئنٹ سے متعلق تحقیق کی تھی۔

علاوہ ازیں مٹیل کمپنی نے آسٹریلین ڈاکٹر کربی وائٹ کی باربی ڈول بھی بنائی ہے جنہوں نے یہ بتایا تھا کہ فرنٹ لائن ورکرز وبا کے دوران سرجیکل گاؤن کو دھو کر دوبارہ پہن سکتے ہیں۔

واضح رہے کہ سارہ گلبرٹ نے باربی ڈول بنانے والی کمپنی سے ملنے والی رقم عطیہ وصول کرنے کے لیے ایک غیر منافع بخش تنظیم ’وومن ان سائنس اینڈ انجینئرنگ (وائز) کا انتخاب کیا ہے جو خواتین کو سائنس کے شعبے میں کیریئر سے متعلق غور کرنے پر کام کر رہی ہے۔

اس خبر میں بعض معلومات خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ سے شامل کی گئی ہیں۔