مولا عبدالقادر بنگلہ دیش کی جماعت اسلامی کے رہنما ہیں اور وہ دوسرے لیڈر ہیں جنہیں ملک کے متنازع ٹربیونل نے سزا سنائی ہے۔
بنگلہ دیش میں جنگی جرائم کے خصوصی ٹربیونل نے 1971 میں پاکستان سے آزادی کی تحریک کے دوران انسانیت کے خلاف جرائم پر مولا عبد القادر کو عمر قید کی سزا سنائی تھی۔
مولا عبدالقادر بنگلہ دیش کی جماعت اسلامی کے رہنماء ہیں اور وہ دوسرے سیاسی لیڈر ہیں جنہیں ملک کے متنازع ٹربیونل نے سزا سنائی ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ اُنھوں نے پاکستانی فوج کے ساتھ مل کر جنگی جرائم کا ارتکاب کیا لیکن مولا عبدالقادر اپنے خلاف لگائے گئے الزامات کی تردید کرتے ہیں۔
بنگلہ دیشی حکام کا دعویٰ ہے کہ 1971 میں جنگ کے دوران تقریباً 30 لاکھ افراد ہلاک کیے گئے۔
’وار ٹربیونل‘ نے گزشتہ ماہ جماعتِ اسلامی ہی کے ایک سابق رہنما کو 1971 میں آزادی کی تحریک کے دوران انسانیت کے خلاف جرائم پر موت کی سزا سنائی تھی۔
ابوکلام آزاد کو یہ سزا ان کی غیر موجودگی میں سنائی گئی تھی کیوں کہ وہ ایک سال سے فرار ہیں۔ بنگلہ دیش میں متنازع حکومتی ٹربیونل کی طرف سے کسی بھی شخص کو سنائی گئی یہ پہلی سزا تھی۔
جماعت اسلامی اور اس کی اتحادی جماعت بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی کا کہنا ہے کہ حکمران عوامی لیگ نے جنگی جرائم سے متعلق ٹربیونل سیاسی مخالفین کو نشانہ بنانے کے لیے تشکیل دیا۔
انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ’ہیومین رائٹس واچ‘ نے کہا ہے کہ ٹربیونل نے اپنی قانونی کارروائی کے دوران جو طریقہ کار اپنایا وہ بین الاقوامی معیار سے کہیں کم تھا۔
مولا عبدالقادر بنگلہ دیش کی جماعت اسلامی کے رہنماء ہیں اور وہ دوسرے سیاسی لیڈر ہیں جنہیں ملک کے متنازع ٹربیونل نے سزا سنائی ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ اُنھوں نے پاکستانی فوج کے ساتھ مل کر جنگی جرائم کا ارتکاب کیا لیکن مولا عبدالقادر اپنے خلاف لگائے گئے الزامات کی تردید کرتے ہیں۔
بنگلہ دیشی حکام کا دعویٰ ہے کہ 1971 میں جنگ کے دوران تقریباً 30 لاکھ افراد ہلاک کیے گئے۔
’وار ٹربیونل‘ نے گزشتہ ماہ جماعتِ اسلامی ہی کے ایک سابق رہنما کو 1971 میں آزادی کی تحریک کے دوران انسانیت کے خلاف جرائم پر موت کی سزا سنائی تھی۔
ابوکلام آزاد کو یہ سزا ان کی غیر موجودگی میں سنائی گئی تھی کیوں کہ وہ ایک سال سے فرار ہیں۔ بنگلہ دیش میں متنازع حکومتی ٹربیونل کی طرف سے کسی بھی شخص کو سنائی گئی یہ پہلی سزا تھی۔
جماعت اسلامی اور اس کی اتحادی جماعت بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی کا کہنا ہے کہ حکمران عوامی لیگ نے جنگی جرائم سے متعلق ٹربیونل سیاسی مخالفین کو نشانہ بنانے کے لیے تشکیل دیا۔
انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ’ہیومین رائٹس واچ‘ نے کہا ہے کہ ٹربیونل نے اپنی قانونی کارروائی کے دوران جو طریقہ کار اپنایا وہ بین الاقوامی معیار سے کہیں کم تھا۔