بنگلہ دیش میں اتوار کو ایک پولیس افسر کی اہلیہ کو فائرنگ کر کے قتل کر دیا گیا اور پولیس کو شبہ ہے کہ اس واقعے میں حالیہ مہینوں میں ہلاکت خیز واقعات کرنے والے شدت پسند ملوث ہو سکتے ہیں۔
پولیس حکام کے مطابق جب مشرقی شہر چٹاگانگ میں محمودہ نامی خاتون کو اس وقت تین نامعلوم مسلح افراد نے سر میں گولیاں مار کر ہلاک کر دیا جب وہ گھر کے قریب ہی اپنے بیٹے کو اسکول بس پر سوار کروا کے واپس آ رہی تھیں۔
فائرنگ سے قبل مقتولہ کو چھرا مار کر زخمی کرنے کا بھی بتایا گیا ہے۔
مقامی پولیس کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ مقتولہ کے شوہر سینیئر سپرنٹنڈنٹ بابل اختر شدت پسندوں کے خلاف کارروائی میں پیش پیش رہے ہیں اور خاص طور پر انھوں نے کالعدم جماعت المجاہدین بنگلہ دیش نامی عسکریت پسند تنظیم کے خلاف حالیہ مہینوں میں کئی بڑی کارروائیوں کی قیادت کی تھی۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی "اے ایف پی" نے چٹاگانگ پولیس کے ڈپٹی کمشنر مختار حسین کے حوالے سے بتایا کہ "انھیں شبہ ہے کہ اس میں اسی کالعدم تنظیم کے شدت پسند ملوث ہو سکتے ہیں۔"
شائع شدہ اطلاعات کے مطابق بابل اختر ان دنوں ڈھاکا میں پولیس ہیڈکوارٹر میں تعینات ہیں اور انھیں ملنے والی دھمکیوں کے پیش نظر ان سے ذاتی طور پر سکیورٹی کا انتظام کرنے کا بھی کہا جا چکا تھا۔
بنگلہ دیش کو حالیہ برسوں میں مذہبی شدت پسندوں کی طرف سے مختلف کارروائیوں کا سامنا رہا ہے۔
پولیس حکام کے مطابق گزشتہ تین سالوں کے دوران ایسے واقعات میں 40 افراد مارے جا چکے ہیں۔
گزشتہ برس سے خاص طور پر غیر ملکیوں اور آزاد خیال مصنفین کو بھی نشانہ بنائے جانے کے واقعات رونما ہو چکے ہیں۔