بنگلہ دیش میں الیکشن: اپوزیشن کے بائیکاٹ کے سبب انتہائی کم ٹرن آؤٹ

فائل فوٹو

بنگلہ دیش میں حزبِ اختلاف کی اہم جماعت بنگلہ دیش نیشنل پارٹی (بی این پی) سمیت اپوزیشن کی دیگر پارٹیوں کے بائیکاٹ کے باوجود اتوار کو ووٹنگ کا عمل مکمل ہو گیا۔ البتہ اس میں ٹرن آؤٹ انتہائی کم رہا۔

ان انتخابات کے بعد وزیرِ اعظم شیخ حسینہ مسلسل چوتھی بار اور مجموعی طور پر پانچویں بار اقتدار میں آ سکتی ہیں۔

خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق شیخ حسینہ کی حکومت پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور اپوزیشن پر شدید کریک ڈاؤن کے الزامات لگتے رہے ہیں۔

ان کی جماعت کو ان نشستوں پر تقریباً کسی مؤثر حریف کا سامنا نہیں ہے جن پر ان کی جماعت مقابلہ کر رہی ہے۔ تاہم ان کی جماعت نے چند حلقوں میں اپنے امیدوار اتارنے سے گریز کیا ہے تاکہ ایسے تاثر کو زائل کیا جا سکے کہ مستقبل میں کی جانے والی قانون سازی کو ایک جماعتی قرار دیا جائے۔

اپوزیشن جماعت بی این پی کے اکثر و بیشتر رہنما گرفتار ہیں جس نے دو روزہ عام ہڑتال کا اعلان کیا ہے اور عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ اس الیکشن میں حصہ نہ لیں۔

Your browser doesn’t support HTML5

بنگلہ دیش کے عام انتخابات: شیخ حسینہ کا دور کیسا رہا؟

تاہم 76 سالہ شیخ حسینہ نے عوام سے ووٹ ڈالنے کی اپیل کی ہے تاکہ جمہوری عمل پر اعتماد ثابت کیا جا سکے۔

ان کا اتوار کو اپنا ووٹ ڈالنے کے بعد میڈیا سے گفتگو میں کہنا تھا کہ بی این پی ایک دہشت گرد تنظیم ہے۔ ان کے مطابق وہ ہر ممکن کوشش کر رہی ہیں کہ ملک میں جمہوریت برقرار رہے۔

بنگلہ دیش میں ہونے والے انتخابات کے دوران ابتدائی اندازوں کے مطابق ٹرن آؤٹ انتہائی کم رہا۔

مقامی اخبار ’ڈیلی اسٹار‘ کے مطابق ووٹنگ کا عمل مقامی وقت کے مطابق دن چار بجے ختم ہو گیا ہے۔ البتہ اس سے ایک گھنٹہ قبل الیکشن کمیشن نے بتایا تھا کہ ووٹنگ ٹرن آؤٹ 27 فی صد کے قریب ہے۔

یہ بھی جانیے

بنگلہ دیش کے عام انتخابات؛ ’اپوزیشن ایسا الیکشن کیوں لڑے جس کا نتیجہ پہلے ہی طے شدہ ہے‘  ڈاکٹر یونس کو مجرم قرار  دینے کے عدالتی فیصلے پر سخت رد عملبنگلہ دیش میں احتجاج کے دوران ٹرین نذر آتش، ماں اور بیٹے سمیت چار افراد ہلاکبنگلہ دیش میں انتخابات سے قبل بڑے پیمانے پراپوزیشن کی پکڑ دھکڑ، ہیومن رائٹس واچ

واضح رہے کہ 1971 میں قائم پاکستان سے الگ ہوکر قائم ہونے والے ملک بنگلہ دیش کے یہ 12ویں عام انتخابات ہیں جس میں 299 حلقوں الیکشن ہوئے ہیں۔ ووٹنگ کا عمل صبح آٹھ بجے شروع ہوا تھا اور یہ چار بجے تک جاری رہا۔

دارالحکومت ڈھاکہ کے ایک پولنگ اسٹیشن کے پریزائیڈینگ افسر پراشن گوسوامی کے مطابق ان کے پولنگ اسٹیشن پر 4200 سے قریب ووٹرز رجسٹرڈ ہیں، تاہم اتوار کی صبح شروع ہونے والی ووٹنگ کے پہلے دو گھنٹوں میں صرف 111 ووٹ ڈالے گئے۔

دوسری طرف 32 سالہ چیریٹی ورکر شہریار احمد کا کہنا تھا کہ وہ اس ڈھونگ میں حصہ لینے میں کوئی دلچسپی نہیں رکھتے۔ ان کے بقول اس کے بجائے وہ گھر پر رہیں گے اور فلمیں دیکھیں گے۔

اس کے علاوہ کچھ ووٹرز کا کہنا تھا کہ انہیں دھمکی دی گئی ہے کہ اگر وہ بر سر اقتدار عوامی لیگ کو ووٹ نہیں دیں گے تو ان حکومتی مراعات لینے والے کارڈز ضبط کر لیے جائیں گے۔

شیخ حسینہ کا اتوار کو اپنا ووٹ ڈالنے کے بعد کہنا تھا کہ وہ ہر ممکن کوشش کر رہی ہیں کہ ملک میں جمہوریت کا تسلسل جاری رہے۔

خیال رہے کہ بی این پی سمیت دیگر اپوزیشن جماعتیں کئی مہینوں سے احتجاج کر رہی ہیں جن کا مطالبہ تھا کہ شیخ حسینہ انتخابات سے قبل اقتدار چھوڑیں اور نگراں حکومت قائم کی جائے جس غیر جانب دارانہ انتخابات کرا سکے۔

اس خبر میں خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ سے معلومات شامل کی گئی ہیں۔