بنگلہ دیش میں پولیس نے منگل کو دارالحکومت ڈھاکا میں کارروائی کرتے ہوئے نو مشتبہ عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے کا بتایا ہے۔
پولیس کے سربراہ اے کے ایم شاہد الحق کے مطابق ڈھاکا کے علاقے کلیان پور میں یہ چھاپا ایک پانچ منزلہ عمارت میں مارا گیا اور یہاں سے ایک مشتبہ شدت پسند کو گرفتار بھی کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ حکام یہ جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ ان افراد کا تعلق کس گروپ سے ہے، لیکن ان کے بقول ان کا حلیہ اور دیگر شواہد یہ ظاہر کرتے ہیں کہ ان کا تعلق مقامی کالعدم گروپ جماعت المجاہدین بنگلہ دیش (جے ایم بی) سے ہو سکتا ہے۔
اس گروپ پر الزام عائد کیا جاتا ہے کہ یہ یکم جولائی کو ڈھاکا کے سفارتی علاقے گلشن میں ہونے والے حملے میں ملوث تھا جس میں حملہ آوروں نے متعدد افراد کو یرغمال بنایا اور پھر غیر ملکیوں سمیت 20 کو ہلاک کر دیا تھا۔
پولیس سربراہ کا کہنا تھا کہ مشتبہ شدت پسند اس عمارت کو اپنے ٹھکانے کے طور پر استعمال کر رہے تھے اور پولیس کی طرف سے چھاپا مار کارروائی کے دوران جھڑپ میں ان کی ہلاکتیں ہوئیں۔
ان کے بقول یہ افراد یہاں سے فائرنگ کرتے ہوئے فرار ہونا چاہتے تھے لیکن اس میں کامیاب نہ ہو سکے اور پولیس نے علاقے کو پوری طرح سے حصار میں لے رکھا تھا۔
"ابھی اس بارے میں واضح معلومات حاصل کرنے میں چند گھنٹے لگیں گے، لیکن ہمیں یہ لوگ سیاہ لباس میں ملبوس ملے۔۔۔جو یہ ظاہر کرتا ہے کہ یہ اسی گروپ سے تعلق رکھتے ہیں جس نے گلشن میں کارروائی کی تھی۔ ہمیں ان کے داعش کے ساتھ تعلق کے شواہد نہیں ملے، میرا خیال ہے کہ یہ مقامی گروپ جماعت المجاہدین بنگلہ دیش کے لوگ ہو سکتے ہیں۔"
مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق گرفتار کیے جانے والے شخص کو بھی گولیوں کے زخم آئے ہیں جس کا علاج کیا گیا ہے۔
یکم جولائی کو ہونے والے حملے کی ذمہ داری شدت پسند گروپ داعش نے قبول کی تھی جو کہ گزشتہ ایک برس کے دوران بنگلہ دیش میں متعدد آزاد خیال مصنفین، غیر ملکیوں اور غیر مسلموں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ بھی کر چکا ہے۔
تاہم حکومت کی طرف سے ملک میں داعش کے وجود سے انکار کے باوجود ان حملوں پر بین الاقوامی سطح پر تشویش پائی جاتی ہے۔