اس بات کا بھی خدشتہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اب بھی سینکڑوں لوگ عمارت کے ملبے تلے پھنسے ہوئے ہیں۔
بنگلہ دیش میں منہدم ہونے والی آٹھ منزل عمارت کے ملبے میں سے 300 لاشوں کو نکال لیا گیا ہے جب کہ اب بھی سینکڑوں افراد لاپتہ ہیں۔
ڈھاکہ کے مضافات میں واقع اس عمارت میں ملبے تلے دبے افراد کو نکالنے کے لیے کارروائی جاری ہے۔ خبر رساں ادارے رائیٹرز کے مطابق عمارت گرنے کے دو دن بعد گزشتہ شب 41 افراد کو زندہ نکالا گیا۔
اس بات کا بھی خدشتہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اب بھی سینکڑوں لوگ عمارت کے ملبے تلے پھنسے ہوئے ہیں۔
اُدھر بنگلہ دیش میں ٹیکسٹائل کی صنعت کے مزدوروں نے مظاہرہ کیا اور اُنھوں نے عمارت اور فیکٹری کے مالکان کی گرفتاری کا مطالبہ بھی کیا۔
مظاہرین نے کئی گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچایا جس کے بعد اُن کی پولیس کے ساتھ جھڑپ کی بھی اطلاعات ملی ہیں۔
بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکا کے مضافات میں بدھ کو آٹھ منزلہ عمارت منہدم ہو گئی تھی۔ اس عمارت میں گارمنٹس کی فیکٹری قائم تھی جس میں اطلاعات کے مطابق لگ بھگ تین ہزار افراد موجود تھے جن میں اکثریت خواتین کی تھی۔
پولیس کے مطابق منہدم ہونے والی عمارت میں دراڑیں پڑنے کے بعد اس کے مالک کو متنبہ کیا گیا تھا کہ وہ کام کو بند کردیں لیکن اس انتباہ کو نظر انداز کر دیا گیا۔
جس علاقے میں یہ عمارت منہدم ہوئی وہاں اب بھی لوگوں کی ایک بڑی تعداد موجود ہے جو اپنے رشتہ داروں کے بارے میں جاننے کے لیے بے چین ہے۔
ڈھاکہ کے مضافات میں واقع اس عمارت میں ملبے تلے دبے افراد کو نکالنے کے لیے کارروائی جاری ہے۔ خبر رساں ادارے رائیٹرز کے مطابق عمارت گرنے کے دو دن بعد گزشتہ شب 41 افراد کو زندہ نکالا گیا۔
اس بات کا بھی خدشتہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اب بھی سینکڑوں لوگ عمارت کے ملبے تلے پھنسے ہوئے ہیں۔
اُدھر بنگلہ دیش میں ٹیکسٹائل کی صنعت کے مزدوروں نے مظاہرہ کیا اور اُنھوں نے عمارت اور فیکٹری کے مالکان کی گرفتاری کا مطالبہ بھی کیا۔
مظاہرین نے کئی گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچایا جس کے بعد اُن کی پولیس کے ساتھ جھڑپ کی بھی اطلاعات ملی ہیں۔
بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکا کے مضافات میں بدھ کو آٹھ منزلہ عمارت منہدم ہو گئی تھی۔ اس عمارت میں گارمنٹس کی فیکٹری قائم تھی جس میں اطلاعات کے مطابق لگ بھگ تین ہزار افراد موجود تھے جن میں اکثریت خواتین کی تھی۔
پولیس کے مطابق منہدم ہونے والی عمارت میں دراڑیں پڑنے کے بعد اس کے مالک کو متنبہ کیا گیا تھا کہ وہ کام کو بند کردیں لیکن اس انتباہ کو نظر انداز کر دیا گیا۔
جس علاقے میں یہ عمارت منہدم ہوئی وہاں اب بھی لوگوں کی ایک بڑی تعداد موجود ہے جو اپنے رشتہ داروں کے بارے میں جاننے کے لیے بے چین ہے۔