ڈھاکہ: جنگی جرائم کا مقدمہ، فیصلہ اگلی پیشی تک مؤخر

بنگلہ دیشی وزیر اعظم، شیح حسینہ نے جنگی جرائم کے مقدمات کی سماعت کی دو عدد عدالتیں قائم کی ہیں، جو 2010ء سے اب تک جنگی جرائم کے الزامات میں حزب مخالف کے کم از کم 10 رہنماؤں کو سزائیں سنا چکی ہیں۔
بنگلہ دیش کی جنگی جرائم سے متعلق عدالت نےایک سخت گیر مذہبی رہنما کے خلاف فیصلہ سنانے میں تاخیرکا اعلان کیا ہے، جس سے قبل طبی اہل کاروں نے بتایا تھا کہ ملزم سخت علیل ہیں، اور عدالت میں پیش ہونے کے قابل نہیں۔

جماعت اسلامی کے لیڈر، مطیع الرحمٰن نظامی کا مقدمہ ایک خصوصی ٹربیونل میں چل رہا ہے، جو منگل کے روز اپنا فیصلہ سنانے والا تھا۔

تاہم، ججوں کے پینل کے سربراہ نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ ملزم کی غیر موجودگی میں فیصلے کا اعلان کیا جانا منطقی معاملہ نہیں ہوگا۔ فیصلے کی اگلی تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا۔

نظامی کو 16 الزامات کا سامنا ہے، جِن میں قتل، اذیت، زنا بالجبر اور 1971ء میں ملک کی پاکستان کے خلاف ’ جنگ آزادی ‘کے دوران املاک کی تباہی کے الزام شامل ہیں۔

مقدمے کے متوقع فیصلے کے پیشِ نظر، بنگلہ دیش بھر میں سکیورٹی کے سخت انتظاما ت کیے گئے تھے۔ فیصلےمیں پھانسی تک کی سزا ہوسکتی ہے۔

بنگلہ دیشی وزیر اعظم، شیح حسینہ نے جنگی جرائم کے مقدمات کی سماعت کی دو عدد عدالتیں قائم کی ہیں، جو 2010ء سے اب تک جنگی جرائم کے الزامات میں حزب مخالف کے کم از کم 10 رہنماؤں کو سزائیں سنا چکی ہیںٕ۔

پیر کے روز بنگلہ دیش کی ایک عدالت نےنئے سال کی خوشیاں منانے والوں پر بم حملے کے جرم میں ایک اسلام پسند مسلح گروپ کے آٹھ افراد کو موت کی سزا سنائی، جس دھماکے میں 10 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے تھے۔ سنہ 2001میں ڈھاکہ میں ہونے والے اِس بم حملے میں ملوث چھ مزید افراد کو عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
’حرکة الجہاد ‘ گروپ کے رہنما، مفتی عبد الحنان اُن مجرموں میں شامل ہیں جنھیںٕ موت کی سزا سنائی گئی ہے۔ گروپ کو دہشت گرد تنظیم قرار دیا گیا ہے۔