حکام کے مطابق 28 افراد ڈوب کر مر گئے جبکہ 40 تیر کر کنارے پر پہنچ گئے اور 35 مسافروں کو بچا لیا گیا ہے۔
بنگلہ دیش کے ایک سینیئر عہدیدار کا کہنا ہے کہ دارالحکومت ڈھاکا کے نزدیک ڈوبنے والی کشتی کے تقریباً 100 لاپتا مسافروں کے زندہ بچ جانے کے کوئی امکانات نہیں۔
ایم وی معراج 4 نامی کشتی جمعرات کو 200 کے قریب افراد کو لیے شریعت پور سے ڈھاکہ جارہی تھی کہ میگھنا دریا میں آنے والے طوفان کی زد میں آکر ڈوب گئی۔
حکام کے مطابق 28 افراد ڈوب گئے جبکہ 40 تیر کر کنارے پر پہنچ گئے اور 35 مسافروں کو بچا لیا گیا ہے۔
ضلعی حکومت کے اہلکار سیف الحسن بادل نے غیر ملکی خبررساں ایجنسی رائیٹرز کو لاپتا مسافروں کے ملنے سے متعلق مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’اب کشتی ڈوبے 20 گھنٹے سے زائد گزر گئے ہیں پس اب اس کشتی میں کسی زندہ فرد کے ملنے کے امکانات نہیں رہے۔"
مسافروں کے عزیز و اقارب نے تلاش کی ’’سست‘‘ کارروائیوں پر احتجاج بھی کیا۔
کشتی میں سوار بیشتر مزدور اور طلبا تھے جو کہ ہفتہ وار چھٹی کے لیے گھروں کو لوٹ رہے تھے۔
حادثے میں بچنے والے ایک اور مسافر عبدالرحمٰن کا کہنا تھا کہ طوفان سے پہلے ہی مسافروں نے کشتی کے کپتان سے کہا تھا کہ کنارے پر چلے جائیں۔ ’’لیکن انہوں نے ہمیں نظر انداز کیا۔ کشتی کچھ سیکنڈ میں ڈوب گئی۔‘‘
بنگلہ دیش میں کشتی غرقاب ہونے کے واقعات کوئی غیرمعمولی بات نہیں، جہاں حفاظت سے متعلق بندوبست معیاری نوعیت کا نہیں ہوتا، جب کہ گنجائش سے زائد سواریاں بٹھائی جاتی ہیں اور کشتیاں غیر محفوظ ہوتی ہیں۔
ایم وی معراج 4 نامی کشتی جمعرات کو 200 کے قریب افراد کو لیے شریعت پور سے ڈھاکہ جارہی تھی کہ میگھنا دریا میں آنے والے طوفان کی زد میں آکر ڈوب گئی۔
حکام کے مطابق 28 افراد ڈوب گئے جبکہ 40 تیر کر کنارے پر پہنچ گئے اور 35 مسافروں کو بچا لیا گیا ہے۔
ضلعی حکومت کے اہلکار سیف الحسن بادل نے غیر ملکی خبررساں ایجنسی رائیٹرز کو لاپتا مسافروں کے ملنے سے متعلق مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’اب کشتی ڈوبے 20 گھنٹے سے زائد گزر گئے ہیں پس اب اس کشتی میں کسی زندہ فرد کے ملنے کے امکانات نہیں رہے۔"
مسافروں کے عزیز و اقارب نے تلاش کی ’’سست‘‘ کارروائیوں پر احتجاج بھی کیا۔
کشتی میں سوار بیشتر مزدور اور طلبا تھے جو کہ ہفتہ وار چھٹی کے لیے گھروں کو لوٹ رہے تھے۔
حادثے میں بچنے والے ایک اور مسافر عبدالرحمٰن کا کہنا تھا کہ طوفان سے پہلے ہی مسافروں نے کشتی کے کپتان سے کہا تھا کہ کنارے پر چلے جائیں۔ ’’لیکن انہوں نے ہمیں نظر انداز کیا۔ کشتی کچھ سیکنڈ میں ڈوب گئی۔‘‘
بنگلہ دیش میں کشتی غرقاب ہونے کے واقعات کوئی غیرمعمولی بات نہیں، جہاں حفاظت سے متعلق بندوبست معیاری نوعیت کا نہیں ہوتا، جب کہ گنجائش سے زائد سواریاں بٹھائی جاتی ہیں اور کشتیاں غیر محفوظ ہوتی ہیں۔