بنگلہ دیش نے ایک ہی ہفتے کے دوران دو غیر ملکی شہریوں کی ہلاکت بعد اتوار کو ملک میں تمام غیر ملکی سفارتکاروں اور شہریوں کی سکیورٹی کو بڑھا دیا ہے۔
قتل کے ان دونوں مختلف واقعات کی ذمہ داری شدت پسند گروپ داعش نے قبول کرتے ہوئے مزید ایسے حملے کرنے کی دھمکی دی ہے۔
ہفتہ کو 65 سالہ جاپانی شہری کونیو ہوشی کو تین نقاب پوش موٹرسائیکل سواروں شمالی ضلع رنگ پور میں اس وقت فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا جب وہ یہاں ایک زرعی منصوبے کا معائنہ کرنے جا رہے تھے۔
منگل کو اسی انداز سے حملہ آوروں نے دارالحکومت ڈھاکا میں اطالوی شہری شزرے تاویلا کو قتل کیا تھا۔
ماضی میں بنگلہ دیش میں غیر ملکیوں پر حملوں کے واقعات بہت ہی کم رونما ہوئے ہیں لیکن گزشتہ سال سے ملک میں مذہبی انتہا پسندی میں اضافہ دیکھا گیا جس کا نشانہ چار آزاد خیال بلاگرز بن چکے ہیں۔ قتل کیے جانے والے ان بلاگرز میں ایک امریکی شہری بھی شامل تھا۔
ڈھاکا میں پولیس کے ایک اعلیٰ عہدیدار کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں غیر ملکی سفارتکاروں اور شہریوں کے گھروں اور جائے کار پر فورسز کی اضافی نفری تعینات کر دی گئی ہے۔
شدت پسند گروپ داعش مشرق وسطیٰ میں سرگرم ہے اور اس نے اپنا دائرہ اثر بڑھانے کا اعلان کر رکھا ہے۔
ہفتہ کو ٹوئٹر پر داعش نے بنگلہ دیش میں مزید حملے کرنے کا انتباہ کیا تھا۔
ڈھاکا پولیس نے قتل ہونے والے دونوں غیر ملکیوں میں داعش کے ملوث ہونے کی تصدیق نہیں کی ہے لیکن سکیورٹی خدشات کے باعث امریکہ سمیت متعدد مغربی ملک اپنے شہریوں میں بنگلہ دیش میں محتاط رہنے کا کہہ چکے ہیں۔
آسٹریلیا نے ان ہی خدشات کی بنا پر اپنی کرکٹ ٹیم کا دورہ بنگلہ دیش بھی ملتوی کر دیا ہے۔